بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیادہ قیمت میں کام کا ٹھیکہ لے کر کم قیمت پر کسی اور کو ٹھیکہ دے دینا


سوال

ایک آدمی ٹھیکہ 10لاکھ کا لے کر دوسرے کو 8 لاکھ کادیتاہے خود کام نہیں کرتاہے تو یہ منافع جائزہے کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  ٹھیکدار نے جب یہ معاملہ کرلیا کہ میں اتنے میں یہ چیز تعمیر کروادوں گا، پھر وہ خواہ اپنے مزدور لگاکر یہ کام کرے یا کسی اور ٹھیکیدار  کو کم قیمت میں ٹھیکہ دے کر کام کروائے  دونوں صورتوں جائز ہیں، اور درمیان کا نفع لینا بھی ٹھیکدار کے لیے جائز ہے، البتہ اگر مالک نے  ٹھیکدار سے مطلق معاملہ نہیں کیا، بلکہ یہ شرط لگائی کہ یہ آپ اپنے مزدوروں سے کام کروائیں گے، کسی اور کو ٹھیکہ پر نہیں دیں گے تو اس صورت میں ٹھیکدار کے لیے کسی اور کو آگے ٹھیکہ پر دینا جائز نہیں ہوگا۔

 فتاوی عالمگیری میں ہے:

استأجره ليبني له حائطاً بالآجر والجص وعلم طوله وعرضه جاز. كذا في محيط السرخسي.

(4 / 451،الباب السادس عشر في مسائل الشيوع في الإجارة، ط: رشیدیة)

بدائع الصنائع میں ہے: 

’’وللأجير أن يعمل بنفسه وأجرائه إذا لم يشترط عليه في العقد أن يعمل بيده؛ لأن العقد وقع على العمل، والإنسان قد يعمل بنفسه وقد يعمل بغيره؛ ولأن عمل أجرائه يقع له فيصير كأنه عمل بنفسه، إلا إذا شرط عليه عمله بنفسه؛ لأن العقد وقع على عمل من شخص معين، والتعيين مفيد؛ لأن العمال متفاوتون في العمل فيتعين فلا يجوز تسليمها من شخص آخر من غير رضا المستأجر‘‘. (4/ 208)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں