بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زانیہ عورت کو زمین بیچنے کا حکم


سوال

زانیہ عورت کو زمین بیچنا کیسا ہے؟ اورجب یقین ہو کہ وہ عورت وہاں زنا کا اڈا بنائے گی تو ایسی صورت میں زمین اس عورت کو بیچ سکتے ہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ ایسی اشیاء کو فروخت کرنا جو بعینہ معصیت کے لیے استعمال نہ ہوتی ہوں ،بلکہ ان کا استعمال عام طور پرغیر معصیت کے لیے بھی ہوتا ہو،لیکن اگر کسی خریدار کے بارے میں معلوم ہوکہ وہ اسے گناہ کے لیے استعما ل کرے گا ،تواس کو بیچناگناہ کے کام میں معاونت کرنے کی وجہ سے ناجائز ہے،لہذا صورت مسئولہ میں جس عورت (خریدار) کے بارے میں یقین  یا ظن غالب ہوکہ وہ وہاں زنا کا اڈا بنائے گی،اور زمین کی قیمت بھی اپنی حرام آمدن سے ادا کرے گی تو ایسی صورت میں اس کوزمین فروخت کرنا  مکروہ تحریمی اور ناجائز   ہے ،اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے دینی حمیت وغیرت کا تقاضہ بھی  یہی ہے کہ مذکورہ فحاشی کو روکنے کی غرض سے مذکورہ عورت کو زمین نہ بیچی جائے ،چاہے دوسری جگہ فروخت کرنےمیں کم قیمت ملتی ہو۔ 

الدر المختارمع رد المحتار میں ہے:

"(و) جاز (بيع عصير) عنب (ممن) يعلم أنه (يتخذه خمرا) لأن المعصية لا تقوم بعينه بل بعد تغيره وقيل يكره لإعانته على المعصية ......(بخلاف بيع ‌أمرد ممن يلوط به وبيع سلاح من أهل الفتنة) لأن المعصية تقوم بعينه ثم الكراهة في مسألة الأمرد مصرح بها في بيوع الخانية وغيرها واعتمده المصنف على خلاف ما في الزيلعي والعيني وإن أقره المصنف في باب البغاة. قلت: وقدمنا ثمة معزيا للنهر أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريما وإلا فتنزيها. فليحفظ توفيقا."

(کتاب الحظر والاباحة،فصل فی البیع،ج:6،ص:391،ط:سعید)

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"[ ‌‌(المادة 90) إذا اجتمع المباشر والمتسبب أضيف الحكم إلى المباشر].

(المادة 90) :إذا اجتمع المباشر والمتسبب أضيف الحكم إلى المباشر هذه القاعدة مأخوذة من الأشباه. ويفهم منها أنه إذا اجتمع المباشر أي عامل الشيء وفاعله بالذات مع المتسبب وهو الفاعل للسبب المفضي لوقوع ذلك الشيء ولم يكن السبب ما يؤدي إلى النتيجة السيئة إذا هو لم يتبع بفعل فاعل آخر، يضاف الحكم الذي يترتب على الفعل إلى الفاعل المباشر دون المتسبب وبعبارة أخصر يقدم المباشر في الضمان عن المتسبب."

(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ج:1،ص:91،ط: دار الجیل)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411100731

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں