بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زانی کا مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کاحکم


سوال

اگر کوئی شخص کسی عورت سے زنا کرے،  کیا وہ شخص اسی  زانیہ عورت کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے ؟

جواب

 حرمتِ مصاہرت  جس طرح نکاح سے ثابت ہوجاتی ہے اسی طرح زنا سے بھی ثابت ہوجاتی ہے، لہذا جس عورت  کے ساتھ کوئی مرد زنا کرلے اس مرد کے لیے مزنیہ (جس سے زنا کیا ہے ، اس )کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں، اگر شادی کرلی تو بھی شرعاً یہ نکاح منعقد نہیں ہوتا، فوری علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہو گا،  ورنہ  ایسا شخص سخت گناہ ہو گا۔

ابو ہانی رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

  "جو شخص کسی عورت کی شرم گاہ کو دیکھے اس پر اس عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہوجائیں گی"۔

"عن حجاج، عن أبي هانئ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من نظر إلى فرج امرأة، لم تحل له أمها، ولا ابنتها»".

(مصنف ابن أبي شيبة (3/ 480) کتاب النکاح،  باب الرجل يقع على أم امرأته أو ابنة امرأته ما حال امرأته، برقم: 16235، ط: مکتبة الرشد، ریاض)

ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ میں زمانہ جاہلیت میں ایک عورت سے زنا کرچکا ہوں،  کیا میں اب اس کی لڑکی سے نکاح کرسکتا ہوں؟ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ:  میں اس کو جائز نہیں سمجھتا اور یہ بھی جائز نہیں  ہے کہ تو ایسی عورت سے نکاح کرے جس کی بیٹی کے جسم کے ان حصوں کو تو  دیکھ چکا ہے جو حصے تو بیوی کے دیکھے گا۔

"عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن أم الحكم، أنه قال: قال رجل: يا رسول الله، إني زنيت بامرأة في الجاهلية وابنتها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لاأرى ذلك، ولايصلح ذلك: أن تنكح امرأة تطلع من ابنتها على ما اطلعت عليه منها".

(مصنف عبد الرزاق الصنعاني (7/ 201)  کتاب الطلاق، باب الرجل يزني بأخت امرأته، برقم: 12784، ط: المجلس العلمی، هند)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وتثبت حرمة المصاهرة بالنكاح الصحيح دون الفاسد، كذا في محيط السرخسي. فلو تزوجها نكاحا فاسدًا لاتحرم عليه أمها بمجرد العقد بل بالوطء هكذا في البحر الرائق. وتثبت بالوطء حلالا كان أو عن شبهة أو زنا، كذا في فتاوى قاضي خان. فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير."

( كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الثاني المحرمات بالصهرية، ١ / ٢٧٤، ط: دار الفكر)

الفتاوى الهندية (1/ 274):

"من زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں