زکوۃ کی رقم قبرستان کی دیوار کی گھیرا بندی میں لگانا جائز ہے یا نہیں؟
زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقہ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے کسی مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے ؛ اس لیے رفاہی کاموں،شفاخانوں اور مدارس ومساجد یا قبرستان کی تعمیر وغیرہ پر زکاۃ کی رقم نہیں لگائی جاسکتی ؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی۔ باقی نفلی صدقات و عطیات تعمیراتی کاموں میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں قبرستان کی چاردیواری بنانے میں زکوۃ کی رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
"فتاوی عالمگیری" میں ہے:
" لايجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد، وكل ما لا تمليك فيه، و لايجوز أن يكفن بها ميت، و لايقضى بها دين الميت، كذا في التبيين."
(1/ 188، کتاب الزکاۃ، الباب السابع فی المصارف، ط: رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200132
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن