بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کی رقم قبرستان میں خرچ کرنا


سوال

زکوۃ کی رقم قبرستان کی دیوار کی گھیرا بندی میں لگانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقہ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے کسی مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے ؛ اس لیے رفاہی کاموں،شفاخانوں اور مدارس ومساجد یا قبرستان کی تعمیر وغیرہ پر زکاۃ کی رقم نہیں لگائی جاسکتی ؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی۔ باقی نفلی صدقات و عطیات تعمیراتی کاموں میں استعمال کیے  جاسکتے  ہیں۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں قبرستان کی چاردیواری بنانے میں زکوۃ  کی رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

"فتاوی عالمگیری"  میں ہے:

" لايجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد، وكل ما لا تمليك فيه، و لايجوز أن يكفن بها ميت، و لايقضى بها دين الميت، كذا في التبيين."

(1/ 188، کتاب الزکاۃ، الباب السابع فی المصارف، ط: رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں