بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سات تولہ سونے پر زکوۃ اور قربانی کا حکم


سوال

1- سات تولہ سونے پر زکوۃ اور قربانی لازم ہے ؟

2- بچی کا نام افراح رکھ سکتے ہیں ؟

جواب

1- اگر کسی کی ملکیت میں ساڑھے سات تولے سے کم سونا ہو اور اس کے علاوہ اس کی ملکیت میں نہ ہی چاندی ہو اور نہ ہی بنیادی اخراجات کے لیے درکار رقم سے زائد نقدی ہو ، نہ ہی مالِ تجارت ہو تو اس پر زکات واجب نہیں ہوگی۔  البتہ اگر چھ  یا سات تولہ سونے کے ساتھ  کچھ چاندی یا بنیادی اخراجات کے لیے درکار رقم کے علاوہ کچھ نقدی یا مالِ تجارت بھی ہو  تو اس صورت میں سونے کی قیمت کو  چاندی کی قیمت یا نقدی یا مالِ تجارت کے ساتھ ملانے سے چوں کہ مجموعی مالیت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) تک پہنچ جائے گی؛ اس لیے زکات واجب ہوجائے گی۔

اور اس صورت میں اگر بقرہ عید کے دنوں میں یہی مالی حالت رہی یا مزید پیسے یا سونا آگیا تو قربانی بھی واجب ہوگی، نیز  اگر  کسی کے پاس سونا ساڑھے سات تولہ سے کم ہو اور نقد رقم نہ ہو  اور نہ ہی چاندی و مالِ تجارت تو ایسی صورت میں ضرورت سے زائد سامان کو بھی دیکھا جائے گا اگر عید کے دنوں میں اتنا مال یا سامان موجود ہو  اور سب ملا کر چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت)کو پہنچ جائے تو   بھی  قربانی واجب ہو گی۔اور اگر  صرف  سات تولہ سونا ہو ،ضرورت سے زائد سامان موجود نہ ہو، نقد رقم یا چاندی یا مال تجارت کچھ  بھی نہ ہو تو اس  صورت میں  قربانی واجب نہیں ہوگی۔ 

2- اَفراح  کے معنی  خوشی اور مسرت کے ہیں ،یہ نام رکھا جاسکتا ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 18):

"فأما إذا كان له ذهب مفرد فلا شيء فيه حتى يبلغ عشرين مثقالًا، فإذا بلغ عشرين مثقالًا ففيه نصف مثقال؛ لما روي في حديث عمرو بن حزم: «والذهب ما لم يبلغ قيمته مائتي درهم فلا صدقة فيه، فإذا بلغ قيمته مائتي درهم ففيه ربع العشر»، وكان الدينار على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مقومًا بعشرة دراهم.
وروي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال لعلي: «ليس عليك في الذهب زكاة ما لم يبلغ عشرين مثقالًا فإذا بلغ عشرين مثقالًا ففيه نصف مثقال»، وسواء كان الذهب لواحد أو كان مشتركًا بين اثنين أنه لا شيء على أحدهما ما لم يبلغ نصيب كل واحد منهما نصابًا عندنا، خلافاً للشافعي".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144210201470

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں