بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کے مال سے وہیل چیئر خرید کر مریضوں کے لیے ہسپتال میں رکھنے کا حکم


سوال

کیا زکوٰۃ کے مال سے وہیل چیئر خرید کر ہاسپٹل میں مریضوں کے لیے رکھ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زکوۃ کے مال سے وہیل چیئر خرید کر ہاسپٹل میں مریضوں کے لیے رکھنا درست نہیں ہے،کیوں کہ زکوۃ کے مال میں کسی غریب،غیر سید کو مالک بنانا شرط ہے اور مذکورہ صورت میں تملیک نہیں پائی جاتی۔البتہ کسی مستحق ِ زکوۃ مریض کو زکوۃ کی رقم کی وہیل چئیر کامالک بناکردے سکتے ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه) أما دين الحي الفقير فيجوز لو بأمره.

(قوله: تمليكا) فلا يكفي فيها الإطعام إلا بطريق التمليك ولو أطعمه عنده ناويا الزكاة لا تكفي ط وفي التمليك إشارة إلى أنه لا يصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق إلا إذا قبض لهما من يجوز له قبضه كالأب والوصي وغيرهما ويصرف إلى مراهق يعقل الأخذ كما في المحيط قهستاني وتقدم تمام الكلام على ذلك أول الزكاة.

(قوله: كما مر) أي في أول كتاب الزكاة ط (قوله: نحو مسجد) كبناء القناطر والسقايات وإصلاح الطرقات وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه زيلعي (قوله: ولا إلى كفن ميت) لعدم صحة التمليك منه؛ ألا ترى أنه لو افترسه سبع كان الكفن للمتبرع لا للورثة نهر ." 

(كتاب الزكوة،باب مصرف الزكاة والعشر، 344/2، ط: سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144408101899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں