بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کی ادائیگی میں قیمت فروخت کا اعتبارہوگا


سوال

میں کپڑے کا دکاندار ہوں، زکات کا حساب تو قیمتِ فروخت کے مطابق کرتاہوں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ قیمتِ فروحت موقع کے حساب سےکم و زیادہ  ہوتی رہتی ہے ،اب میں زکات کا حساب کیسے لگاؤں ؟رہنمائی فرمائیں،

جواب

صورتِ مسئولہ میں مالِ زکات پر سال گزرجانے کے بعد جس وقت آپ اس مال میں زکات دیناچاہتے ہیں اسی وقت کے قیمتِ فروخت کا اعتبارہوگا، اگرچہ مختلف اوقات میں اس کی قیمت مختلف ہوتی ہو۔

حاشیۃ ابن عابدین  میں ہے:

''(وجاز دفع القیمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق)، وتعتبر القيمة يوم الوجوب،وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح."

(کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ الغنم، ج:2،ص:286،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں