بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب سے پیسے کمانا


سوال

 آج کل لوگ یو ٹیوب سے پیسے کماتے ہیں کیا ایسے پیسے کمانا جائز ہے؟

جواب

یوٹیوب پر چینل بناکر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے کی صورت میں اگر اس چینل کے فالوورز زیادہ ہوں تو یوٹیوب،  چینل ہولڈر کی اجازت سے اس میں اپنے مختلف کسٹمر کے اشتہار چلاتا ہے، اور اس کی ایڈورٹائزمنٹ اور مارکیٹنگ کرنے پر ویڈو اَپ لوڈ کرنے والے کو بھی پیسے دیتا ہے۔

اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا:

1۔ جان د ار کی تصویر والی ویڈیو اَپ لوڈ کرے، یا اس ویڈیو میں جان دار کی تصویر ہو۔

2۔ یا اس ویڈیو میں میوزک اور موسیقی ہو۔

3۔  یا اشتہار غیر شرعی ہو ۔

4۔ یا کسی بھی غیر شرعی شے کا اشتہار ہو۔

5۔  یا اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو۔

تو اس کے ذریعے پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔

عام طور پر اگر ویڈیو میں مذکورہ خرابیاں نہ پائی جاتی  ہوں تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے اشتہارات  میں مذکورہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کو اگر اَیڈ چلانے کی اجازت دی جائے تو  یو ٹیوب انتظامیہ ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتی ہے، مثلاً اگر پاکستان میں ایک ویڈیو پر  کوئی اشتہار چللایا جاتا ہو، تو اسی ویڈیو پر پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک  میں  اور قسم کا اشتہار چلایا جاتا ہے، جس میں بسا اوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی شامل ہوتی ہے، نیز  اشتہاری ویڈیوز میں عمومًا جان دار کا عکس و موسیقی موجود ہوتی ہے ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اَپ لوڈ کرکے پیسے کمانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم : الإجماع علٰی تحریم تصویر الحیوان، وقال: وسواء لما یمتهن أو لغیره فصنعه حرام لکل حال، لأن فیه مضاهاة لخلق اللّٰہ".

(فتاویٰ شامی، ۱ / ٦٧٤،  ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں