بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یزدان نام رکھنا جائز نہیں


سوال

بیٹے کا نام یزدان رکھنا چاہیے یا نہیں؟

جواب

یزدان  نام رکھنا جائز نہیں۔

یزدان“  کے معنی ہیں: خدا، نیکی اور خیر کا خالق، ’’مجوس‘‘ کے عقيدے کے مطابق  خیر اور شر کے الگ الگ خالق ہیں، خیر اور نیکی کا پیدا  کرنے والا ”یزدان“ اور شر اور برائی کا پیدا کرنے والا ”اہرمن“ ہے۔ اور یہ ان دونوں کو اپنا خدا تسلیم کرتے ہیں، لہٰذا بیٹے کا یہ نام نہ رکھیں، بلکہ ایسا نام رکھیں جس سے اسلامی  تشخص کا اظہار ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا ہےاور ایک حدیث میں فرمایا کہ:قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو۔

اس لیے نام رکھنے کے سلسلے میں بہتر یہ ہے کہ لڑکے کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور لڑکی کے لیے صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے، یاکوئی بھی اچھا بامعنی عربی نام رکھا جائے۔

مشکوۃ شریف میں ہے:

"وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه".

(كتاب النكاح، باب الولي، ج:2، ص:279، ط:رحمانية)

ترجمہ:’’اور حضرت ابوسعیداور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"جس شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوتو چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے اور اسے نیک ادب سکھائے (یعنی اسے شریعت کے احکام وآداب اور زندگی کے بہترین طریقے سکھائے تاکہ وہ دنیا وآخرت میں کامیاب وسربلند ہو)اور پھر جب وہ بالغ ہوجائے تو اس کا نکاح کردے،اگر لڑکا بالغ ہو(اور غیر مستطیع ہو)اور اس کاباپ (اس کا نکاح کرنے پر قادر ہونے کے باوجود) اس کا نکاح نہ کرے اور پھر وہ لڑکا برائی میں مبتلا ہوجائے(یعنی جنسی بے راہ روی کا شکار ہوجائے )تو اس کا گناہ باپ پر ہوگا‘‘۔(از:مظاہرِ حق)

سنن أبی داود میں ہے:

"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم".

ترجمہ:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم قیامت کے دن اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو‘‘۔

(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، ج:4، ص:287، ط:المكتبة العصرية)

فیروز اللغات میں ہے:

"یزدان: خدا، نیکی اور خیر کا خالق۔"

(فیزوز اللغات ص:1467، ط: فیزوز سنز)

الملل والنحل میں ہے:

"ثم إن التثنية اختصت بالمجوس، حتى أثبتوا أصلين اثنين، مدبرين قديمين؛ يقتسمان الخير والشر، والنفع والضر، والصلاح والفساد، يسمون أحدهما: النور والآخر الظلمة. وبالفارسية: يزدان وأهرمن. ولهم في ذلك تفصيل مذهب".

(الباب الثالث: من له شبهة كتاب، ج:1، ص:228، ط:دار المعرفة - بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100859

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں