بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یتیم کون ہے؟


سوال

کیا یتیمی کی عمر کی کوئی حد ہے۔ اگر ہے تو مرد اور عورت کی یتیمی میں کیافرق ہے؟

جواب

نابالغی  کی حالت میں جس بچے یا بچی کے باپ کا انتقال ہوجائے وہ یتیم ہے  جب تک کہ وہ بالغ نہ ہوجائے،بلوغت کے بعد کوئی(مرد وعورت )یتیم نہیں رہتا،البتہ لڑکے میں بلوغت کی کوئی علامت مثلاً:احتلام وغیر اگر ظاہر ہوجائے تو اس کی بلوغت کم از کم مدت بارہ سال ہے اور لڑکی  میں بلوغت کی کوئی علامت مثلا:حیض (ماہواری) شروع ہوجائے تو نوسال کی عمر اس کی بلوغت کی قرار پاتی ہے اور اگر دونوں میں کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو دونوں کے لیے بلوغت کی عمر چاند کے حساب سے پندرہ سال ہوتی ہے۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"واليتيم اسم لمن مات أبوه قبل الحلم. قال - صلى الله عليه وسلم - «‌لا ‌يتم ‌بعد ‌البلوغ»."

(کتاب الوصایا،‌‌باب الوصية للأقارب وغيرهم،ج6،ص688،ط؛سعید)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وأدنى مدته له اثنتا عشرة سنة ولها ‌تسع ‌سنين) هو المختار كما في أحكام الصغار."

(کتاب المأذون،ج6،ص154،ط؛سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"بلوغ الغلام بالاحتلام أو الإحبال أو الإنزال، والجارية بالاحتلام أو الحيض أو الحبل، كذا في المختار. والسن الذي يحكم ببلوغ الغلام والجارية إذا انتهيا إليه خمس عشرة سنة عند أبي يوسف ومحمد - رحمهما الله تعالى - وهو رواية عن أبي حنيفة   رحمه الله تعالى   وعليه الفتوی...وأدنى مدة البلوغ بالاحتلام ونحوه في حق الغلام اثنتا عشرة سنة، وفي الجارية تسع سنين، ولا يحكم بالبلوغ إن ادعى وهو ما دون اثنتي عشرة سنة في الغلام وتسع سنين في الجارية."

(کتاب الحجر، الباب الثانی فی الحجر للفساد، الفصل الثانی فی معرفۃ حد البلوغ، ج 5، ص 61، ط: رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں