بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ورثاء میں پانچ بہنیں اورچچا زاد بھائی چھوڑے


سوال

میرے ماموں وفات پا چکے ہیں اور ان کی پانچ بہنیں ہیں جب کہ نا بیوی ہے نا کوئی اولاد. لیکن ماموں کے چاچا اور تایا کے بیٹے موجود ہیں تو وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کے مرحوم ماموں کے کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ میں سے (اگر قرض ہے تو اس کی ادائیگی اور کوئی جائز وصیت کی ہے تو ایک تہائی ترکے میں سے اس کے نفاذ کے بعد، باقی کل ترکے کا) دو تہائی (%66.66)مرحوم کی پانچوں بہنوں میں برابر سرابر تقسیم کیا جائے گا، اور بقیہ ایک تہائی (%33.33)بطورِ عصبہ  مرحوم کے چچا زاد اور تایا زاد بھائیوں کو ملے گا، اور یہ ایک تہائی تمام چچازاد اور تایا زاد بھائیوں میں برابرتقسیم کیا جائے گا۔  چچا یا تایا کی بیٹیاں اگر ہیں تو انہیں شرعی حصہ نہیں ملے گا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200809

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں