بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وترعشاء کی نماز کا حصہ ہے اس کاحکم


سوال

وتر نماز عشاء کا حصہ ہے کہ نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں وتر  عشاء کی نماز کا حصہ نہیں  ہے بلکہ مستقل نماز ہے،البتہ وتر کو عشاء سے پہلے اس لیے نہیں پڑھا جاسکتا، کیوں  کہ عشاء اور وتر میں ترتیب واجب ہے،اور وتر کا وقت عشاء کے بعد شروع ہوتا ہے۔ 

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ووقت العشاء والوتر من غروب الشفق إلى الصبح. كذا في الكافي.  ولايقدم الوتر على العشاء لوجوب الترتيب لا لأن وقت الوتر لم يدخل حتى لو صلى الوتر قبل العشاء ناسيا أو صلاهما فظهر فساد العشاء دون الوتر فإنه يصح الوتر ويعيد العشاء وحدها عند أبي حنيفة - رحمه الله ؛ لأن الترتيب يسقط بمثل هذا العذر."

(الباب الأول في مواقيت الصلاة وما يتصل بها، ج:1، ص:51، ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں