بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر میں دعاءِ قنوت کے بجائے سورت تلاوت کرنا


سوال

وتر میں دعائے قنوت کے علاوہ  بھی کوئی سورت تلاوت کر سکتےہیں؟

جواب

وتر کی نماز میں قنوت پڑھنا واجب ہے، اس کے لیے کوئی بھی ماثور اور منقول  دعا پڑھ  لی جائے کافی ہے اور مخصوص دعا « اللّٰهم إنّا نستعینك ...الخ »پڑھنا افضل ہے، دعائے قنوت کی جگہ اگر کوئی ماثور دعا ایسی پڑھی جو کلام الناس کے مشابہ نہ ہو تو اس سے بھی واجب ادا ہوجائے گا، البتہ سنت رہ جائے گی، ہاں دعائے قنوت پڑھنے کے ساتھ کوئی اور ماثور دعا بھی پڑھ لی تو حرج نہیں ہے۔ لیکن دعا  کی جگہ  قرآن مجید کی کوئی سورت پڑھنے سے واجب ادا نہیں ہوگا، کیوں کہ یہ قراءت کا موقع نہیں، بلکہ دعا کی جگہ ہے، البتہ قرآنِ پاک کی دعاؤں میں سے کوئی دعا پڑھ لی تو واجب ادا ہوجائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 468):
"(و) قراءة (قنوت الوتر) وهو مطلق الدعاء وكذا تكبير قنوته.

(قوله: وقراءة قنوت الوتر) أقحم لفظ (قراءة) إشارة إلى أن المراد بالقنوت الدعاء لا طول القيام، كما قيل، وحكاهما في المجتبى، وسيجيء في محله. ابن عبد الرزاق: ثم وجوب القنوت مبني على قول الإمام: وأما عندهما فسنة، فالخلاف فيه كالخلاف في الوتر كما سيأتي في بابه (قوله: وهو مطلق الدعاء) أي القنوت الواجب يحصل بأي دعاء كان في النهر، وأما خصوص: «اللهم إنا نستعينك» فسنة فقط، حتى لو أتى بغيره جاز إجماعاً". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110201115

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں