بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی نماز دو رکعت الگ اور ایک رکعت الگ کرکے پڑھنا


سوال

 اگر ایک آدمی وتر پہلے دو رکعت پڑھ لے، بعد میں ایک رکعت پڑھ لے، وتر نماز ایسے پڑھنا صحیح ہے؟

جواب

احناف کے نزدیک وتر کی نماز  تین رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے، اس کے دلائل احادیث مبارکہ کی روشنی میں کتابوں میں موجود ہیں؛ اس لیے حنفی مقلد کے لیے دو سلام کے ساتھ  وتر پڑھنا درست نہیں ہے،  اس سے وتر ادا نہیں ہوں گے۔

نیز مقلد  پر  فروعی مسائل میں اپنے مذہب کے امام کی اتباع کرنا لازمی ہے، احناف کے نزدیک دلائل کی رو سے یہی راجح یہ ہے کہ  وتر کی نماز  تین رکعات، دو قعدے اور ایک سلام کے ساتھ ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

"فظهر بهذا أن المذهب الصحيح صحة الاقتداء بالشافعي في الوتر إن لم يسلم على رأس الركعتين وعدمها إن سلم. والله الموفق للصواب".  (البحر الرائق، 2/40، باب الوتر والنوافل، ط: سعید) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں