بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت کی تقسیم


سوال

فوت شدہ  کے ورثاء میں ایک  بیوہ،دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ،مرحوم کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ  سب سے پہلے مرحوم کے حقوق متقدمہ (تجہیزو تکفین کے اخراجات)ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو کل مال سے ادا کرنے کے  بعد،اور اگر  مرحوم نے  کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی  مال کے تہائی  حصہ میں سے  اسے  نا فذ کرنے کے بعد  باقی تمام ترکہ    منقولہ و غیر  منقولہ کو48حصوں میں تقسیم کر کے بیوہ کو6حصے،ہر ایک بیٹے کو14حصے اور ہر ایک بیٹی کو7حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

مسئلہ: 48/6۔۔مرحوم

بیوہبیٹابیٹابیٹیبیٹی
17
6141477

یعنی فیصد کے اعتبار سے بیوہ کو12.50فیصد،ہر ایک بیٹے کو29.166 فیصد اور ہر ایک بیٹی کو14.583فیصد ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں