بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت کی تقسیم


سوال

میرے بھائی کا انتقال ہوا، ورثاء میں والدین، بیوہ، ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں۔ اب ان کی جائیداد کس طرح تقسیم ہوگی؟ اور والدین کا کتنا حصہ ہوگا؟

 

جواب

صورت مسئولہ میں مرحوم بھائی کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ  سے سب سے پہلے ان کی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں، اس کے بعد اگر ان پر کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کیا جائے،پھر اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی سے اسے نافذکیا جائے، اس کے بعد باقی  جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کے144 حصے بناکر مرحوم کی بیوہ 18 حصے، والد کو 24 حصے، والدہ کو 24 حصے، بیٹے کو 26 حصے اور ہر بیٹی کو 13 حصے ملیں گے۔ 

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت 24/ 144

بیوہوالد والدہبیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
34413
1824242613131313

یعنی 100 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ کو 12.50 روپے، والد کو 16.66 روپے، والدہ کو 16.66 روپے، بیٹے کو 18.05 روپے اور ہر بیٹی 9.02 روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144306100044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں