بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹس ایپ پر اجتماعی ایصالِ ثواب کے لیے گروپ بنانا


سوال

  آج کل واٹس ایپ پر گروپس ہیں ،جس میں کہاجاتاہے کہ سب مل کر مردوں کے ایصالِ ثواب  کے لیے سورۃ اخلاص پڑھ کر   اپناحصہ  ڈالیں،یا درود گروپس بنائے ہیں کہ سب مل کر درود جمع  کریں پھر  حضور ﷺ کو پیش کیا جاتاہے، برائے مہربانی  یہ بتادیں  کہ یہ بدعات میں شمار ہوگا یا جائز ہے؟

 

جواب

جواب سے پہلے تمہیدکے طور پر چند باتیں لکھی جاتی ہیں:

  دینِ اسلام  میں جن اَعمال کا جو درجہ ثابت ہے، انہیں اسی درجے میں رکھتے ہوئے عمل کرنا دین  ہے،  جو اُمور  شریعت میں مباح ہیں، انہیں لازم سمجھنا، بلکہ جن اَعمال کا استحباب شرعًا ثابت ہو، انہیں لازم سمجھنا، یا عملًا ان کا التزام   یا ان کی طرف  بایں طور دعوت دینا کہ مخاطب کے لیے انکار مشکل ہوجائے،  یہ اُن امور کو شرعًا ممنوع بنادیتا ہے،  مثلًا: بعض احادیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز کا سلام پھیرنے کے بعد نمازیوں کی طرف دائیں جانب سے متوجہ ہوتے تھے،    بعض حضرات نے اسے  لازم یا باعثِ فضیلت سمجھا تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ  نے ان پر رد کرتے ہوئے فرمایا:

"تم میں سے کوئی بھی شیطان کے لیے اپنی نماز میں سے حصہ نہ بنائے، بایں طور کہ وہ سمجھے کہ اس پر نماز کے بعد دائیں طرف سے پھرنا لازم ہے، تحقیق میں نے رسول اللہ ﷺ کو بہت مرتبہ بائیں جانب سے متوجہ ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔"

(مشکاۃ المصابیح، کتاب الصلاۃ، باب الدعاء فی التشہد، الفصل الاول، (ص:87)، ط: قدیمی کراچی)

اس حدیث کی شرح میں ملاعلی قاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"اس حدیث میں اس بات کی تعلیم  ہے کہ جو آدمی کسی مستحب عمل پر اِصرار کرے، اور اسے لازم بنالے اور رخصت پر عمل نہ کرے، تو شیطان نے اُسے گمراہ کردیا، (جب مستحب کے التزام پر یہ وعید ہے) تو  جو شخص بدعت یا کسی منکر (شرعًا ناپسندیدہ عمل) پر اِصرار کرے اس کا کیا حکم ہوگا؟ (اسی سے اندازہ کرلیجیے!) 

(مرقاۃ المفاتیح، کتاب الصلاۃ، باب الدعاء فی التشہد، الفصل الاول، (3/31) ط: مکتبہ رشیدیہ، کوئٹہ)

2.انفرادی طور پر مُردوں اور زندوں کے لیے ایصالِ ثواب کو فقہاءِ کرام نے مستحسن لکھا ہے،  اور دن، وقت یا خاص کیفیت کے التزام اور اعلان کے بغیر اتفاقی طور پر اجتماعی صورت بن جائے تو یہ بھی جائز ہے، لیکن اس  کے اجتماع کے لیے اہتمام کرنا یا   اجتماع کی دعوت و ترغیب دینا شرعًا مطلوب و مستحسن نہیں ہے، بلکہ  التزام و اصرار، یا کسی دن یا خاص کیفیت کی قید کی وجہ سے یہی عمل بدعت بن جاتا ہے،جب کہ  حسبِ توفیق و سہولت انفرادی طور پر کوئی بھی نیک عمل کرکے ایصالِ ثواب کردینا مستحسن ہے۔

3.    نفلی عبادات اور دعا و اَذکار  میں شرعًا اِخفا  پسندیدہ ہے،    اور عبادات کی روح اور اِخلاص کا حصول، اِظہار کی نسبت  اِخفا میں زیادہ ہے، بلکہ بسااوقات اِظہار میں ریا و نمود کا عنصر شامل ہوجاتا ہے اور عبادت کا اجر بھی ضائع ہوجاتا ہے، اور ریاکاری کے کبیرہ گناہ کی وجہ سے آدمی سخت  وعید کا بھی مستحق بن سکتا ہے۔

4.    نفلی اَعمال میں باہم مقابلے کا ماحول بناکر ان کے اظہار کی صورت میں  زیادہ مقدار میں پڑھنے والوں کے دل میں کم پڑھنے والوں یا حصہ نہ لینے والوں کی تحقیر کا پہلو بھی آسکتا ہے،  جو مستقل گناہ ہے۔

تمہید کے بعد مذکورہ سوال کا جواب یہ ہے کہ  ایصالِ ثواب کے لیے واٹس ایپ گروپ میں اہتمام کے ساتھ اجتماعی انداز میں سورۂ اِخلاص کا ختم کرنا اور مجموعی طور پر درود شریف وغیرہ اکٹھا کرکے ایصالِ ثواب کرنا درج ذیل وجوہات کی بنا پر شرعًا درست نہیں ہے:

1-    اجتماعی ایصالِ ثواب کی ترغیب و اہتمام جو کہ شرعًا مستحسن نہیں ہے۔

2-     اگر اس کا التزام ہو، اور شرکت نہ کرنے والوں کو ملامت کی جاتی ہو تو یہ قباحت مستزاد ہے ، جو اِسے بدعت بنادے گا۔

3-    نفل عمل کا اِظہار جو رِیا کا سبب ، اور  اَعمال کی روح اور اِخلاص کے خلاف ہے۔

4-     شرکت نہ کرنے والوں یا کم مقدار میں پڑھنے والوں کی تحقیر یا تنقیص کا سبب بننا، جس سے عُجب اور تکبر کی راہیں کھلتی ہیں۔

لہٰذا  صورتِ مسئولہ میں ایصالِ ثواب کے لیے ذکر کردہ واٹس ایپ گروپس میں حصہ ڈالنے کے بجائے ہر شخص اپنے طور پر جس قدر چاہے، کم یازیادہ، قرآنِ کریم کی تلاوت، ذکر و اَذکار اور درود شریف پڑھ کر خود ایصالِ ثواب کرسکتا ہے، نیز ایصالِ ثواب کے لیے لوگوں کو ترغیب تو دی جاسکتی ہے، مگر مجموعی طور پر درود شریف وغیرہ اکٹھا کرکے ایصالِ ثواب کی صورت درست نہیں ہے۔

مسندِ احمد میں ہے:

"حدثنا عارم، حدثنا معتمر، عن أبيه، عن رجل، عن أبيه، عن معقل بن يسار أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ‌البقرة ‌سنام ‌القرآن ‌وذروته، نزل مع كل آية منها ثمانون ملكا، واستخرجت {الله لا إله إلا هو الحي القيوم} من تحت العرش، فوصلت بها، أو فوصلت بسورة البقرة، ويس قلب القرآن، لا يقرؤها رجل يريد الله والدار الآخرة إلا غفر له، واقرؤوها على موتاكم ."

(ج:33، ص: 417، رقم الحدیث:20300، ط:مؤسسة الرسالة)

بدائع الصنائع میں ہے:

"من ‌صام ‌أو ‌صلى ‌أو ‌تصدق ‌وجعل ‌ثوابه ‌لغيره من الأموات أو الأحياء جاز ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة."

(ج:2، ص: 212، ط: دارالكتب العلمية)

البحرائق میں ہے:

"وأصل هذا أن التطوع بالجماعة إذا كان على سبيل التداعي يكره."

(ج:1، ص: 366، ط: دارالکتاب الاسلامي)

وفيه أيضاً:

"ولأن ذكر الله تعالى إذا قصد به التخصيص بوقت دون وقت أو بشيء دون شيء لم يكن مشروعا حيث لم يرد الشرع به ."

(ج:2، ص: 172، ط: دارالكتاب الاسلامي )

إحکام الأحکام شرح عمدۃ الاحکام میں ہے:

"قد منعنا إحداث ما هو شعار في الدين. ومثاله: ما أحدثته الروافض من عيد ثالث، سموه عيد الغدير. وكذلك الاجتماع وإقامة شعاره في وقت مخصوص على شيء مخصوص، لم يثبت شرعا. وقريب من ذلك: أن تكون العبادة من جهة الشرع مرتبة على وجه مخصوص. فيريد بعض الناس: أن يحدث فيها أمرا آخر لم يرد به الشرع، زاعما أنه يدرجه تحت عموم. فهذا لا يستقيم؛ لأن الغالب على العبادات التعبد، ومأخذها التوقيف."

(ج:1، ص:200، ط:مطبعة السنة المحمدية)

نبی کریم ﷺ کا ارشادگرامی ہے:

"حدثنا أبو نعيم: حدثنا سفيان، عن سلمة قال: سمعت جندبا يقول:قال النبي صلى الله عليه وسلم ولم أسمع أحدا يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم غيره، فدنوت منه، فسمعته يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم: (من سمع ‌سمع ‌الله ‌به، ومن يرائي يرائي الله به."

( صحيح البخاري، ج:5، ص:2383، رقم الحدیث:6134، ط:دار ابن کثیر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144503102501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں