وہم کاکیا علاج ہے؟
”وہم “سے مراد اگر وسوسے کا مرض ہے، تو اس مرض میں عموماً شیطانی اثرات شامل ہو تے ہیں؛ تاکہ مؤمن آدمی تسلی سے پاکی اور عبادت وغیرہ ادا نہ کر سکے، وہم سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، اس کا سب سے کار گر علاج یہی ہے کہ اس کی طرف بالکل توجہ نہ دی جائے۔
نیز پر ان دعاؤں کا اہتمام کریں:
1 : "أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ."
2 : "اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ."
3 : "اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِکْرَكَ، وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی."
یعنی اے اللہ! میرے دل کے وساوس کو اپنے خوف اور ذکر سے بدل دیجیے، اور میرے غم اور خواہشات کو ان اعمال میں بدل دیجیے جن میں آپ کی محبت اور رضا ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن