بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مالی حالات اچھےہونے خیر وبرکت کے لیے دعا و وظیفہ ۔


سوال

میں روزگار کے لئے سعودی عرب جانا چاہتا ہوں، مگر میرے پاس کوئی وسائل بھی نہیں ہیں، نہ ہی کوئی میرا ساتھ دے رہا ہے، گھر کے مالی حالات بھی ٹھیک نہیں۔ مہربانی فرما کر اس سلسلے میں میری مدد کریں ؟

جواب

واضح رہے کہ رزق کے معاملہ کا تعلق اللہ تعالی کی تقسیم کے ساتھ ہے، وہ جسے چاہے جب چاہے اور جیسے چاہے رزق دیتا ہے، اس کے فیصلے کے سامنے کوئی منصوبہ نہیں چلتا، لہذا ایک مسلمان کو اس بارے میں اللہ تعالی کے فیصلوں پر ہمیشہ راضی رہنا چاہیے، نیز اس کے ساتھ  آپ کو پانچوں نمازیں مسجد میں باجماعت ادائیگی کا اہتمام صبح شام معوذتین (سورہ فلق اور سورہ ناس) اور کثرت سے استغفار کا معمول بنائیں، استغفار کے اہتمام اور کثرت پر وسعتِ رزق کا خداوندی وعدہ قرآنِ مجید میں موجود ہے۔ اللہ تعالی پر یقین رکھیں کہ ان شاء اللہ ک آب کو اللہ تعالی مالی حالات اچے کر یں ، اورکار وبار کے لئے سعود عرب جانا ضروری نہیں ۔  نیز درج ذیل معمولات کا اہتمام کریں:

1- ہر نماز کے بعد تین بار یہ دعا پڑھیں:

"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

"حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں منقول ہے کہ ان کے پاس ایک مکاتب آیا اور کہنے لگا کہ میں اپنا بدل کتابت ادا کرنے پر قادر نہیں ہوں (یعنی مال کتابت ادا کرنے کا وقت آ گیا ہے، مگر میرے پاس مال نہیں ہے؛ اس لیے آپ مال و دعا سے میری مدد کیجیے۔ حضرت علی  ؓ  نے فرمایا کہ کیا تمہیں وہ دعا نہ بتا دوں جو نبی کریم ﷺ نے مجھے سکھائی تھی کہ جس کی برکت سے اگر تمہارے اوپر پہاڑ کی مانند بھی قرض ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارے ذمہ سے ادا کر دے گا تو سنو وہ دعا یہ ہے تم اس کو پڑھ لیا کرو:

"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِیْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ."

"ترجمہ: اے اللہ! مجھے حلال مال کے ذریعہ حرام سے بے نیاز کر دے (یعنی مجھے حلال رزق عطا فرما تاکہ اس کی وجہ سے حرام مال سے بے نیاز ہو جاؤں۔ اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ اپنے ماسوا سے مجھے مستغنی کر دے۔ (ترمذی، بیہقی)"

نوٹ:  " مکاتب" اس غلام کو کہتے ہیں جس کا مالک اس سے یہ طے کرلے کہ جب وہ اتنا مال یا اتنے روپے ادا کر دے گا تو اس وقت وہ آزاد ہو جائے گا، اور  " بدلِ کتابت" اس مال کو کہتے ہیں جس کو ادا کرنے کی ذمہ داری اس مکاتب غلام نے قبول کر لی ہو؛ لہٰذا جب وہ مقررہ مال ادا کر دے گا تو اسی وقت آزاد ہو جائے گا۔

2- وضو کے درمیان اور نمازوں کے بعد درج ذیل دعا کا اہتمام کریں:

" اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي،  وَ وَسِّعْ لِي فِي دَارِي،  وَ بَارِكْ لِي فِي رِزْقِي."

"ترجمہ: اے اللہ!میرے گناہ بخش دیجیے، اور میرے گھر میں وسعت اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔"

سنن الترمذی میں ہے:

"قال: حدثنا أبو معاوية ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن سيار ، عن أبي وائل، عن علي «أن مكاتبا جاءه، فقال: إني قد عجزت عن مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ لو كان عليك مثل جبل صير» دينا أداه الله عنك، قال: قل ‌اللهم ‌اكفني بحلالك عن حرامك، وأغنني بفضلك عمن سوا"

(باب،٥٢٦/٥،ط : دار الغرب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502101430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں