بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وظائف میں تعداد کی حیثیت


سوال

وظائف میں اعداد کی کیا اہمیت ہے؟ مثلاً 313 بار پڑھیں یا 21 بار پڑھیں وغیرہ!

جواب

اگر کوئی ذکر یا وظیفہ کسی حدیثِ مبارک میں آیا ہو  اور اس میں اس کی مخصوص تعداد بیان کی گئی ہو  تو اس کی حکمت اور مصلحت اللہ اور اس کے رسول کے علم میں ہے، اور اگر  قرآن وحدیث میں کسی ذکر سے متعلق کوئی  خاص تعداد ذکر نہیں، البتہ کسی مستند شخص نے کہیں ذکر کی ہو تو اس کا تعلق مجرباتِ اکابر سے ہے۔

’’مجرباتِ اکابر ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ قرآنِ مجید اور حدیثِ مبارک سے صراحتاً غیر ثابت شدہ اعمال، وظائف یا نسخے، جو اکابر سے ثابت ہوں، خواہ وہ روحانی یا جسمانی امراض سے شفا کے حوالے سے ہوں یا دیگر جائز امور و مقاصد کے حل کے لیے ہوں، ان کی شرعی حیثیت جواز کی ہے۔  اس عمل کو اس نیت سے کرنا جائز ہے کہ یہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں، البتہ اس کی کوئی نہ کوئی اصل (خواہ اشارۃً ہو) قرآن وحدیث میں موجود ہوتی ہے۔  بہر حال اس کی حیثیت شریعت کے کسی مستحب عمل سے بھی کم درجے کی ہے۔

مثلاً:  کسی موقع پر کوئی خاص ذکر کرنا۔ اس میں خاص موقع پر خاص ذکر تو کسی بزرگ کا تجربہ ہوگا، اور شرعی اعتبار سے اس کی حیثیت جواز کی ہوگی، اور قرآن وحدیث سے اس موقع کے لیے یہ خاص ذکر ثابت نہیں ہوگا، لیکن اس کی اصل یعنی اس میں موجود نفسِ ذکر قرآن وحدیث سے ثابت بھی ہے اور شرعاً مستحب بھی ہے۔

خلاصہ یہ کہ اگر وظیفے میں عدد منصوص ہو تو اس کی تاثیر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے علم میں ہے، اور اگر اکابر کے مجربات سے ہے تو اس کی حیثیت محض تجربہ ہے، خاص عدد کو مؤثر سمجھنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں