بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹس ایپ کے ذریعہ طلاق دینے کا حکم، طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش


سوال

کیا  واٹس ایپ پیپر کے  ذریعہ طلاق  بھیجنے  سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟ اور کیا یہ ایک طلاق سمجھی جائے  گی؟ کیا طلاق ہونے کی صورت میں  رجوع  کی  گنجائش ہوگی؟

جواب

واٹس  ایپ کے ذریعہ طلاق بھیجنے  سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اگر واٹس ایپ پر ایک طلاق بھیجی ہو تو ایک ہی طلاق واقع ہوگی، دو بھیجی ہوں تو دو واقع ہوں گی اور تین بھیجنے کی صورت میں تین طلاقیں واقع ہوں گی، ایک یا دو طلاق واقع ہونے کی صورت میں عدت کے اندر رجوع کرنے کی گنجائش ہوگی، لیکن تین طلاق دینے  کی صورت میں رجوع کی گنجائش نہیں ہوگی۔ ایک یا دو طلاق رجعی کی صورت میں شوہر کے لیے اپنی بیوی کی عدت   میں رجوع  کرنے کا حق ہوتا ہے، اگر عدت میں قولاًوفعلاً  رجوع کرلیا یعنی زبان سے یہ کہہ دیا کہ میں نے رجوع کرلیا ہے  یا ازدواجی تعلقات قائم کرلیے تو اس سے رجوع درست ہوجائے گا  اور نکاح برقرار  رہے گا، بہتر یہ ہے کہ باقاعدہ دو گواہ بناکر  قولی طور پر  کیا جائے، اور اگر شوہر نے عدت میں رجوع نہیں کیا تو عدت گزرتے ہی  عورت بائنہ ہوجائے گی، میاں بیوی کا تعلق ختم ہوجائے گا اور عورت کسی دوسری جگہ نکاح کرنے میں بھی آزاد ہوگی، البتہ  اگر میاں بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو شرعی  گواہان کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا۔

مطلقہ کی عدت تین ماہواریاں ہیں اگر حمل نہ ہو اور عورت کو ایام آتے ہوں، اگر اسے ایام نہ آتے ہوں تو عدت تین ماہ ہوگی، اور حاملہ ہونے کی صورت میں عدت وضع حمل ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض".

(الفتاوی الهندیة، ۱/۴۷۰، رشیدیه)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 397):

"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس.

(قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 409):

"(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں