بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وطنِ اَصلی میں قصر اور اِتمام کا حکم


سوال

میں کراچی میں رہتا ہوں اور  مکان کراۓ کا ہے اور  بلوچستان کوئٹہ  میرا آبائی  وطن ہے اور  یہاں پر ہماری جدی پشتی زمین بھی  ہے اور  سال میں ایک دو دفعہ جانا بھی ہو جاتا ہے تو  کیا میں کوئٹہ   میں قصر پڑھوں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟

جواب

اگر کوئی شخص اپنے وطن اصلی کو  مکمل طور پر ترک کرکے کسی دوسری جگہ منتقل ہو جائے اور  اَب  وطنِ اصلی میں  اس  کی جائیداد اور ذاتی گھر بھی  نہ ہو  تو پہلے والا وطنِ اَصلی اس کا وطنِ اَصلی نہ رہا،  بلکہ اب جہاں مستقل سکونت اختیار کر لی ہے  وہی وطن اس کا وطن ِاَصلی شمار ہو گا اور  پندرہ دن سے کم کے  لیے وہاں جانے کی صورت میں  نماز قصر (سفرانہ) پڑھے گا۔

اور اگر ایسا نہ ہو، بلکہ دوسری جگہ محض سکونت اختیار کی ہو اور جائیداد، گھر وغیرہ وطنِ اَصلی ہی میں ہو اور وہیں آئندہ مستقبل میں رہنے کا ارادہ بھی ہو تو ایسی صورت میں پہلے والا وطنِ اَصلی اس کے  لیے وطنِ اَصلی ہی رہے گا اور  وہاں جانے کی صورت میں نماز مکمل پڑھے گا، قصر نہیں کرے گا، اگرچہ پندرہ دن سے کم کے  لیے جائے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ  میں  اگر آپ  نے کوئٹہ کو مکمل طور  پر  ترک کرکے مستقل رہائش کراچی میں رکھنے کی نیت نہیں کی ہے، بلکہ وہاں جائیداد ،گھر وغیرہ موجود ہے ، اور یہاں کراچی میں کرایہ کے گھر میں رہائش ہے، تو کراچی آپ کے لیے وطنِ اِقامت ہے اور کوئٹہ وطنِ اَصلی۔اور کوئٹہ جانے کی صورت میں آپ وہاں مکمل نماز ادا کریں گے،  اگرچہ پندرہ دن سےکم وہاں رہنے کی نیت ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: والأصل أن الشيء يبطل بمثله) كما يبطل الوطن الأصلي بالوطن الأصلي، و وطن الإقامة بوطن الإقامة، و وطن السكنى بوطن السكنى". 

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 132)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں