بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وساوس اوراس کا علاج


سوال

 میرے دل میں بہت سے عجیب خیالات آتے ہیں،سوچیں آتی ہیں اور وہ سوچیں ایسی ہوتی ہیں کہ مجھے اپنے آپ کو قتل کرنے کا دل کرتا ہے اور بعض اوقات خیالات ایسے آتے ہیں جس سے ایمان جانے کا خطرہ لگ جاتا ہے،جب ایسے خیالات آتے ہیں تو میرا جسم کانپنے لگ جاتا ہے، میں نےہر ممکن کوشش۔کی۔ لیکن یہ خیالات میرا پیچھا نہیں چھوڑتے،وہ خیالات آتے رہے تو مجھے لگتا ہےکہ میں ایمان سے نہ چلی جاؤں، مجھے اس کا کچھ حل بتایا جائے جس سے میں ایسے وسوسوں سے نجات پا سکوں اور میرا ایمان بھی بچ جائے۔ورنہ حالت یہ ہے کہ میرے دل سے یہ خیالات نہیں ہٹتے تو میں خود کشی کا سوچتی ہوں،ایمان جانے سے بہتر ہے جان چلی جائے، خدارا میرے لیے کوئی حل بتائیں۔

جواب

واضح رہے” وہم“ اور”وسوسہ“ کے مرض میں شیطانی اثرات کا عمل دخل ہوتا ہے؛ تاکہ مومن تسلی سے نہ پاکی حاصل کرسکے اور اس ناپاکی کے وسوسے سے اس کی عبادات بھی متاثرہوجائے، یا ذہن میں کفریہ خیالات آتے ہیں جس کی وجہ سے انسان مختلف شکوک وشبہات میں مبتلا ہوجاتا ہے،ایسےغیر اختیاری وساوس آنا اور  اسے بُرا سمجھنا ایمان کی علامت ہے۔

جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: جاء ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به. قال: أو قد وجدتموه، قالوا: نعم. قال: ذاك صريح الإيمان. رواه مسلم."

(مشکاۃ المصابیح ،کتاب الایمان، باب الوسوسة، رقم الحدیث:64، ج:1، ص:26، ط: المکتب الاسلامی)

" ترجمہ: حضرت ابوہریرہ   رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کچھ لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ : ہم اپنے دلوں میں کچھ خیالات ایسے پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان کو بیان نہیں کر سکتا، آپ ﷺ نے فرمایا کیا واقعی تم اسی طرح پاتے ہو؟ (یعنی گناہ سمجھتے ہو) صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا یہ تو واضح ایمان ہے"۔

لہذا ان خیالات اور وسوسوں سے پریشان نہ ہوں ، اور ان کا علاج یہ ہے کہ ان کی طرف بالکل دھیان نہ دیا جائے،   اور دل میں جگہ نہ دی جائے، ان کے مقتضی پر عمل یا لوگوں کے سامنے ان کا اظہار نہ ہو، بلکہ ان کا خیال جھڑک کر ذکر  اللہ کی کثرت کا اہتمام کرنا چاہیے۔

جیساکہ حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته."

(مشکاۃ المصابیح ، کتاب الایمان، باب الوسوسۃ، رقم الحدیث:65، ج:1، ص:26، ط:المکتب الاسلامی)

 "ترجمہ: ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے تو کہتا ہے کہ اس طرح کس نے پیدا کیا؟ اس طرح کس نے پیدا کیا؟  یہاں تک کہ وہ کہتا ہے کہ تیرے رب کو کس نے پیدا کیا؟ تو جب وہ یہاں تک پہنچے تو اللہ سے پناہ مانگو اور اس وسوسہ سے اپنے آپ کو روک لو۔"

لہذا ان وسوسوں کے علاج کے لیے مذکورہ نسخہ نبوی ﷺ پر عمل کیا جائے، اور ساتھ ساتھ  مندرجہ ذیل  اعمال کریں:

(1)  "أعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْم" (2) "اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه"  کا  ورد کرے۔ (3)  "هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم"  (4)نیز  " رَّبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَأَعُوْذُ بِكَ رَبِّ أَنْ یَّحْضُرُوْنِ" کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں