بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کی طرف سے قربانی کرنے کا حکم


سوال

اگر ایک شخص دو تین سال تک قربانی کرچکا ہو، اور اب قربانی کے ایام میں وہ مقروض ہو، توایسے شخص پر اپنی قربانی واجب ہے یا وہ اپنے زندہ ماں باپ کی طرف سے قربانی کرے ؟کیونکہ والدین ضعیف اور کمزور ہیں ۔

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی شخص کے اوپر قرض ہو اور اس کے پاس کچھ مال بھی ہو  تو  اگر یہ مال اتنا ہو کہ واجب الادا  قرض ادا کرنے کے بعد بھی عید الاضحٰی کے دنوں میں اس کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد مال اور سامان، نصاب  (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت)  کے برابر یا اس سے زیادہ  بچتا ہے، تو ایسے شخص پر قربانی واجب ہوگی  او راگر قرض ادا کرنے کے بعد نصاب سے کم مال بچے، تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔

لہذا صورتِِ مسئولہ میں اگر آپ کے پاس نقدرقم یا مال تجارت وغیرہ موجود ہو اور ان کی مجموعی  مالیت میں سے قرض کی رقم منہا کرنے کے بعد بھی اگر آپ کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر رقم بچتی ہے (یا ضرورت سے زائد دیگر سامان کے ساتھ ملاکر اس کی اتنی مالیت ہوجاتی ہے) اور عید الاضحیٰ کے دنوں میں بھی آپ کے پاس موجود رہتی ہے تو آپ پر قربانی واجب ہو گی اور  اگر قرض کی رقم منہا کرنے کے بعدآپ کے پاس  نصاب کے بقدر مال نہیں بچتا تو ایسی صورت میں  آپ پر قربانی لازم نہیں ہو گی۔

اسی طرح قربانی واجب ہونے کی صورت میں یہ قربانی صرف آپ کو  اپنی جانب سے ادا کرنا لازم ہوگی,والد یا والدہ کی طرف سے قربانی کرنا آپ پر واجب نہیں البتہ اگر آپ اپنی قربانی کے علاوہ اپنے والد والدہ کی طرف سے بھی  قربانی  کرنا چاہیں تو یہ بھی جائز ہوگا۔

الفتاوى الهندية (5/ 292):

 

"ولو كان عليه دين بحيث لو صرف فيه نقص نصابه لاتجب".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں