بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، پانچ بیٹوں اور پانچ بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

 چھیانوے کنال زمین پانچ بھائیوں اور پانچ بہنوں میں کس طرح تقسیم ہوگی جب کہ والدہ بھی زندہ ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کا سوال میراث کے متعلق ہے تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنےکے بعد، اگر اس کے ذمہ قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ ترکہ  کے ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ کے 120 حصے کرکے مرحوم کی بیوہ (سائل کی والدہ) کو 15 حصے، ہر بیٹے (سائل سمیت ہر بھائی ) کو 14 حصے اور ہر بیٹی (سائل کی ہر بہن) کو 7 حصے ملیں گے۔

لہذا  96 کنال میں سے   12 کنال مرحوم کی بیوہ کو، 11.20 کنال ہر بیٹے کو اور 5.60 کنال ہر بیٹی کو ملیں گے۔

اگر زمین کی مالیت یکساں نہیں توکل زمین کی قیمت میں سے 12.50٪ مرحوم کی بیوہ کو ، 11.66٪ ہر بیٹے کو اور 5.83٪ ہر بیٹی کو ملے گا۔

واضح رہے کہ یہ تقسیم اس صورت میں ہے کہ جب سوال میں والدہ، بھائی اور بہن سے سائل کی والدہ، بھائی اور بہن مراد ہوں جو کہ مرحوم کی بیوہ ، بیٹے اور بیٹی ہیں ، اگر والدہ، بھائی اور بہن مرحوم ہی  کی نسبت سے مراد ہیں تو تقسیم مختلف ہوگی۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200774

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں