ہماری والدہ کا انتقال ہوا ہے، ان کے ترکہ میں ایک کروڑ بیالیس لاکھ روپے ہیں،اور9 تو لہ سونا ہے،جس کی مالیت تقریباً بارہ لاکھ روپے ہے،جب کہ ورثاء میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں،نانا،نانی،اور ہمارے والد پہلے ہی فوت ہوچکے تھے، ترکہ کی تقسیم کریں،اور ہر وارث کا حصہ رقم کی صورت میں متعین کردیں۔
صورت مسئولہ میں مرحومہ کے کل ترکہ کو تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کے ترکہ میں سے حقوق متقدمہ (تجہیز و تکفین کے اخراجات ) نکالنے کے بعد، ان کے کے ذمہ اگر کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اور انہوں نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں اسے نافذ کرنے کے بعد باقی ماندہ ترکہ کے کل چھ حصے کرکے ہر ایک بیٹے کو دو حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔
صورت تقسیم یہ ہے:
میت6
بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
2 | 2 | 1 | 1 |
یعنی 1کروڑ54 لاکھ روپے میں سے مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو5133333.3روپے اور ہر ایک بیٹی کو2566666.7روپے ملیں گے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100922
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن