بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کے ترکہ میں والد کی دوسری بیوی کی اولاد کا حصہ


سوال

میری مرحومہ والدہ کی جائیداد میں میرے سوتیلے بھائی کا (جو کہ والد کی پہلی بیوی سے ہیں) کیا حصہ ہوگا؟ جب کہ والد صاحب کا بھی انتقال ہو چکا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ کی والدہ کے ترکہ میں سے آپ کے والد کی پہلی بیوی کی اولاد کا حصہ نہیں ہوگا؛ اس لیے کہ   شرعی طور پر وہ ان کے ورثاء میں داخل نہیں ہیں۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار  (6 / 758):

"وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكماً كمفقود أو تقديراً كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حياً حقيقةً أو تقديراً كالحمل، والعلم بجهل إرثه". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201515

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں