بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی موجودگی میں بہن بھائی کا حصہ


سوال

بھائی فوت ہوجاۓ تو اس کی وراثت میں بہن بھائیوں کو کتنا حصہ ملے گا اس حال میں کہ ان سب کا والد حیات ہو والدہ فوت ہوئی ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم بھائی کی بیوہ اور اولاد نہ ہو یعنی مرحوم غیر شادی شدہ تھاتو  مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی جائیداد میں سے اولاً ان کی تجہیز و تکفین اور قرضہ جات  ادا کیے جائیں، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اُس کو باقی ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذ کیا جائے،اس کے بعد باقی کل ترکہ  مرحوم کے والد کو ملے گا ،  میت کے بھائی وبہنیں والد کی موجودگی میں میراث سے محروم ہوں گے۔

درالمختار میں ہے:

"فالأول الأب وله ثلاثة أحوال .......والتعصيب المحض وذلك أن لا يخلف غيره فله جميع المال بالعصوبة."

(کتاب الفرائض ، الباب الثاني فی ذوي الفروض جلد ۶ ص : ۴۴۸ ط : دارالفکر)

السراجی فی المیراث میں ہے:

"اما الاب فله احوال ثلاث :.....و التعصيب المحض و ذلك عند عدم الولد و ولد الابن و ان سفل."

(باب معرفة الفروض و مستحقیها ص : ۱۴ ، ۱۵ ط : مکتبة البشری)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403101667

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں