بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کے ترکہ کی تقسیم


سوال

 میری والدہ محترمہ کا انتقال ہو چکا ہے ، ان کی وراثت میں ایک بنگلہ،  ایک فلیٹ، کچھ نقدی رقم اور کچھ زیورات ہیں، اس کی تقسیم کیسی ہوگی؟

ورثاء میں سے شوہر، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی  مرحومہ والدہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے ترکہ میں  سے اس کے حقوقِ  متقدمہ  یعنی مرحومہ کے ذمہ   اگر کوئی قرض ہے تو اسے کل ترکہ  میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحومہ نے اگر کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے  ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکے  باقی کل منقولہ وغیر منقولہ  ترکہ کو 20 حصوں میں تقسیم کرکے مرحومہ کے شوہر کو 5حصے، ہر بیٹے کو 6 حصے اوربیٹی کو 3 حصےملیں گے، جب کہ مرحومہ کے کفن دفن کے اخراجات شوہر پر لازم ہیں۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت(والدہ):20/4

شوہربیٹابیٹابیٹی
13
5663

یعنی 100 روپے میں سے مرحومہ کے شوہر کو 25 روپے، ہر ایک بیٹے کو 30 روپے اور مرحومہ کی بیٹی کو 15 روپے ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں