بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وفات کی عدت کا شمار قمری اعتبار سے ہوگا یا شمسی؟


سوال

عورت کے لیے عدت کی چار ماہ اور دس دن کی مدت اسلامی تاریخ کے مطابق ہے یا عیسوی کیلنڈر کے مطابق؟

جواب

اگرکسی عورت کے  شوہر کا انتقال قمری (اسلامی) مہینے کی پہلی تاریخ میں ہوا تواس صورت میں عورت کی  عدت چاند کے مہینوں کے اعتبار سے چار ماہ دس دن ، خواہ کوئی مہینہ انتیس کا ہی کیوں نہ ہو۔اور اگر شوہر کا انتقال مہینے  کی پہلی تاریخ میں نہیں ہوا بلکہ اس کے بعد ہواتو   کل 130 دن شمار کرکے عدت گزارنا لازم ہوگا۔

"فتاوی شامی" میں ہے:

"في المحيط: إذا اتفق عدة الطلاق والموت في غرة الشهر اعتبرت الشهور بالأهلة وإن نقصت عن العدد، وإن اتفق في وسط الشهر. فعند الإمام يعتبر بالأيام، فتعتد في الطلاق بتسعين يوماً، وفي الوفاة بمائة وثلاثين."

(كتاب الطلاق، باب العدة، ج:3، ص:509، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406102106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں