بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویڈیو لنک کے ذریعے نکاح کا حکم


سوال

آن لائن ویڈیو کے ذریعےنکاح کیا ہو کسی نے تو آیا یہ جائزہے يا نہیں؟  لڑکی ویڈیو کے ذریعےشریک ہو اور لڑکے کے ساتھ دو گواہ مو جودہوں اور لڑکی نے ویڈيو کال پر قبول کیا ہو اور خطبہ بھی سنا ہو اور نکاح فارم پر بھی اس لڑکی نے خود دستخط کیے ہوں نکاح ہوا  یا نہیں؟ رہ نمائی فرمائیں۔

جواب

ویڈیو کال کے ذریعہ ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا؛اس لیے  کہ نکاح ایجاب و قبول سے منعقد ہوتا ہے اور ایجاب و قبول کے درست و معتبر ہونے کے لیے اتحادِ مجلس (مجلس کا ایک ہونا) شرط ہے، جو کہ ٹیلی فون پر یا ویڈیوکال کے ذریعہ  نکاح کی صورت میں نہیں پائی جاتی، کیوں کہ ایجاب کرنے والا کہیں اور ہوتا ہے اور قبول کرنے والا کہیں اور ، البتہ ٹیلی فون پر نکاح کے جواز کی ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ فریقین (مرد و عورت) میں سے کوئی ایک فریق فون پر کسی ایسے آدمی کو اپنا وکیل بنادے جو دوسرے فریق کے پاس موجود ہو اور وہ وکیل دو گواہوں(یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں فریق اول (غائب) کی طرف سے ایجاب کرلے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں قبول کرلے تو اتحاد مجلس کی شرط پوری ہونے کی وجہ سے یہ نکاح صحیح ہوجائے گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ نکاح شرعاًمنعقد نہیں ہوا؛  اس لیے کہ ایجاب وقبول کی مجلس ایک نہیں ہے۔

نیز جاندار کی تصاویر کی  طرح جاندار کی تصاویر پر مشتمل ویڈیو بھی ناجائز ، حرام اور گناہ ہے، ان سے اجتناب ضروری ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنه قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیه وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامة المصورون."

(صحیح البخاری، کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامہ، ج: ۲، صفحہ: ۸۸۰،ط:  دار الفکر)

عمدة القاری میں ہے:

"وفي التوضيح قال أصحابنا وغيرهم تصوير صورة الحيوان حرام أشد التحريم وهو من الكبائر وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فحرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله وسواء كان في ثوب أو بساط أو دينار أو درهم أو فلس أو إناء أو حائط....وبمعناه قال جماعة العلماء مالك والثوري وأبو حنيفة وغيرهم."

(کتاب اللباس،باب عذاب المصورين يوم القيامہ،ج: ۲۲، ۷۰، ط:دار احیاء التراث)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لا ينعقد، وكذا إذا كان أحدهما غائباً لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين: زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانةً وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت: زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين وهذا قول أبي حنيفة ومحمد -رحمهما الله تعالى - ولو أرسل إليها رسولاً أو كتب إليها بذلك كتاباً فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب؛ جاز لاتحاد المجلس من حيث المعنى".

(کتاب النکاح،الباب الاول، ج: ۱، صفحہ: ۲۶۹، ط: دارالفکر -بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100466

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں