بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویڈیو کال کے ذریعہ نکاح کا حکم


سوال

 میں بحرین میں نوکری کرنے آیا ہوا ہوں، پاکستان میں میرا رشتہ طے ہو گیا ہے، کیا میں ویڈیو کال پر شادی کر سکتا ہوں ؟اور نکاح نامہ کیسے بنے گا؟ دستخط وغیرہ کیسے ہوں گے؟

جواب

ویڈیو کال کے ذریعہ ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا؛اس لیے  کہ نکاح ایجاب و قبول سے منعقد ہوتا ہے اور ایجاب و قبول کے درست و معتبر ہونے کے لیے اتحادِ مجلس (مجلس کا ایک ہونا) شرط ہے، جو کہ ٹیلی فون پر یا ویڈیوکال کے ذریعہ  نکاح کی صورت میں نہیں پائی جارہی، کیوں کہ ایجاب کرنے والا کہیں اور ہوتا ہے اور قبول کرنے والا کہیں اور ، البتہ ٹیلی فون پر نکاح کے جواز کی ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ فریقین (مرد و عورت) میں سے کوئی ایک فریق فون پر کسی ایسے آدمی کو اپنا وکیل بنادے جو دوسرے فریق کے پاس موجود ہو اور وہ وکیل دو گواہوں(یعنی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں فریق اول (غائب) کی طرف سے ایجاب کرلے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں قبول کرلے تو اتحاد مجلس کی شرط پوری ہونے کی وجہ سے یہ نکاح صحیح ہوجائے گا۔

ملحوظ رہے کہ ویڈیو کال  کی صورت میں نظر آنے والی تصویر بھی شرعًا تصویر کے حکم میں ہے، لہٰذا ویڈیو کال پر بھی جان دار کی تصویر دیکھنا یا دکھانا جائز نہیں ہے۔

في الفتاوى الهندية :

"(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لا ينعقد، وكذا إذا كان أحدهما غائباً لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين: زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانةً وهي غائبة فبلغها الخبر فقالت: زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين وهذا قول أبي حنيفة ومحمد -رحمهما الله تعالى - ولو أرسل إليها رسولاً أو كتب إليها بذلك كتاباً فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب؛ جاز لاتحاد المجلس من حيث المعنى".

(الفتاوى الهندية،کتاب النکاح،الباب الاول،(269/1)،ط:حقانیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں