بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

whatsapp کی ویڈیو کال


سوال

 whatsapp کے ذریعے ویڈیو کال پر اپنے گھر والوں یا رشتہ داروں سے بات کرنا شرعًا کیسا ہے؟ جائز یا ناجائز؟ رہنمائی فرمائیں!

جواب

واضح رہےویڈیو کالنگ میں موبائل  کا جو کیمرہ استعمال ہوتا ہے ، وہ عام کیمرہ ہی کی طرح ہوتا ہے جیسے عام کیمروں میں تصویر کشی ہوتی ہے اسی طرح  ویڈیو کالنگ میں بھی تصویر کشی وتصویر سازی پائی جاتی ہے ، گو اسے آن لائن ویڈیو کال کہا جاتا ہے، لیکن کیمرہ اسے بہت مختصر وقت میں محفوظ کرکے آگے منتقل کرتاہے، لہٰذا اس میں بھی تصویر سازی پائی جاتی ہے، اور  احادیث میں تصویر کشی اور تصویر سازی پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، لہذا موبائل  وغیرہ کے کیمرہ کا رخ اپنی طرف یا کسی اور انسان یا جان دار کی طرف کرکے ویڈیو کالنگ کرنا جائز نہیں ہے، ہر مسلمان کے لیے اس سے بچنا لازم وضروری ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»".

(صحيح البخاري: كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم: 5950،  ص: 463، ط: دار ابن الجوزي)

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ". 

(حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1/647، ط: سعيد)

بلوغ القصدوالمرام میں ہے:

"يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء، إذا كان يدوم، وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ. ويحرم النظر إليه؛ إذا النظر إلى المحرم لَحرام".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں