بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عشر کی ادائیگی سے قبل اخراجات منہا کرنا


سوال

عشر کے مسائل  میں دو مسئلوں میں مجھے تضاد نظر آرہا ہے،  اگر تضاد ہے تو تصحیح کردیں اگر نہیں ہے تو فرق کی وضاحت کر دیں:

دونوں مسئلے کاپی پیسٹ کر رہا ہوں:

فتوی نمبر :144108201969

پھلوں اور سبزیوں کی کل پیداوار میں عشر لازم ہے:

سوال :

ٹماٹر،سیب، انگور وغیرہ کی قیمتِ فروخت سے اخبار، کریٹ،کرایہ،کمیشن وغیرہ کا خرچ نکال کر زکاۃ ادا کی جائے گی یا کل رقم سے زکاۃ ادا کی جائے  گی؟

جواب:

اگر آپ نے مذکورہ چیزیں کاشت کی ہیں اور آپ کا سوال عشر کے حوالے سے ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ جو زمین سال کے اکثر حصے میں قدرتی آبی وسائل (بارش، ندی، چشمہ وغیرہ) سے سیراب کی جائے اس میں عشر یعنی کل پیداوار کا دسواں حصہ (دس فی صد) واجب ہو تا ہے، اورجو زمین مصنوعی آب رسانی کے آلات و وسائل مثلاً: ٹیوب ویل یا خریدے ہوئے پانی سے سیراب کی جائے تو اس میں نصف عشر یعنی کل پیداوار کا بیسواں حصہ (پانچ فی صد) واجب ہو تا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ کھیتی کی تیاری میں جو اخراجات ہوتے ہیں، مثلاً: آب رسانی، مزدوری، کھاد وغیرہ انہیں آمدنی سے منہا نہیں کیا جائے گا، بلکہ مجموعی پیداوار میں سے عشر نکالنا ضروری ہو گا۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں پھلوں اور سبزیوں کی جو کل پیداوار ہوگی اس سے عشر (دسواں حصہ)یا نصف عشر (بیسواں حصہ)نکالنا لازم ہے، یاانہیں فروخت کرکے پوری قیمت سے عشر یا نصف عشر ادا کیاجائے۔اخبار،کریٹ کرایہ وغیرہ کے اخراجات عشر کی ادائیگی سے قبل نہیں نکالے جاسکتے ۔ اور اگر آپ نے یہ چیزیں کاشت نہیں کیں، بلکہ ان کی تجارت کرتے ہیں تو  زکاۃ کا سال پورا ہونے پر واجب الادا رقم منہا کرنے کے بعد جو نفع بچے گا اس کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ واجب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 144004201575

سوال:

ہمارے پاس کینو کا باغ ہے، ہم کینو فروخت کرتے ہیں، کینو فروخت کرنے سے پہلے اس کو فیکٹری کے اندر لے جاکر دھلایا جاتا ہے، اس کے بعد اس کی پیکنگ ہوتی ہے، پھر بعد میں منڈی کے اندر بھیج دیا جاتا ہے، کینو فروخت ہونے کے بعد فیکٹری کا خرچہ جو پیکنگ کے اوپر اور اس کو توڑنے کے اوپرآیا تھا اور اس کے ساتھ ٹرانسپورٹ کا خرچ اور کمیشن جو بیچنے والا لیتا ہے بل میں سے نکل جاتا ہے، یہ سارے خرچ نکال کر باقی رقم ہمیں مل جاتی ہے۔ برائے مہربانی پوچھنا یہ تھا کہ جو عشر ہم ادا کریں گے وہ باقی رقم پر ادا کریں گے جو یہ خرچ نکال کر ہمیں موصول ہوئی ہے ؟

جواب:

ہر وہ زمین جس کو ایسے پانی سے سیراب کیا جائے جس میں خرچہ آتا ہو (مثلاً ٹیوب ویل وغیرہ کے ذریعے) اس میں نصفِ عشر یعنی پیداوار کا بیسواں حصہ (%5) دینا واجب ہے، اور اگر خرچہ نہ آتا ہو تو اس میں عشر (دسواں حصہ یعنی ٪10) دینا ضروری ہے۔ باقی پیداوار پر جو دیگر اخراجات آتے ہیں ان میں یہ تفصیل ہے : وہ اخراجات جو زمین کو کاشت کے قابل بنانے سے لےکر پیداوار حاصل ہونے اور اس کو سنبھالنے تک ہوتے ہیں یعنی وہ اخراجات جو زراعت کے امور میں سے ہوتے ہیں مثلاً زمین کو ہم وار کرنے، ٹریکٹر چلانے، مزدور کی اجرت وغیرہ یہ اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا نہیں کیے جائیں گے، بلکہ عشر یا نصفِ عشر اخراجات نکالنے سے پہلے پوری پیداوار سے ادا کیا جائے گا۔

البتہ پیداوار کی کٹائی کے بعد وہ اخراجات جو زراعت (کھیتی باڑی) کے امور میں سے نہیں ہوتے ، جیسے پیداوار کو منڈی تک پہنچانے کا کرایہ، اسی طرح پیکنگ، لوڈنگ وغیرہ کے جو اخراجات آئیں تو ایسے اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا کیے جاسکتے ہیں ۔

نیز یہ ملحوظ رہے کہ جب پیداوار تیار ہوکر کاٹنے کے قابل ہوجائے تو عشر کا اصل تعلق اسی پیداوار سے ہوتا ہے، اور اگر قیمت کے حساب سے عشر ادا کرنا ہو تو اس مالیت کا اعتبار ہوتا ہے جو پیداوار پک جانے کے بعد کٹائی کے وقت اس کی قیمت ہو، اور مالک کو یہ اختیار ہے چاہے تو اسی پیداوار میں سے عشر دے دے اور چاہے تو اس کی قیمت دے دے، اور اگر مالک اس پیداوار کو یہاں سے دور کسی منڈی میں لے جانا چاہے؛ تاکہ اسے زیادہ سے زیادہ قیمت پر فروخت کیا جاسکے، جس میں فقراء کا بھی فائدہ ہو ، اور اس نے ابھی تک عشر ادا نہیں کیا تو اس صورت میں پیداوار کے کٹنے کے بعد منڈی تک پہچانے پر جو جملہ اخراجات آئیں وہ عشر ادا کرنے سے پہلے منہا کیے جاسکتے ہیں، جیسا کہ ماقبل سطور میں بھی گزرا۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں فیکٹری کا خرچہ، پیکنگ کا خرچہ اور ٹرانسپورٹ کا خرچہ نکالنے کے بعد باقی رقم سے عشر ادا کیا جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) تجب في (مسقي سماء) أي مطر (وسيح) كنهر (بلا شرط نصاب) راجع للكل (و) بلا شرط (بقاء) وحولان حول". (2/ 326، باب العشر، ط؛ سعید) وفیہ ایضاً: "(و) يجب (نصفه في مسقي غرب) أي دلو كبير (ودالية) أي دولاب لكثرة المؤنة، وفي كتب الشافعية: أو سقاه بماء اشتراه، وقواعدنا لاتأباه، ولو سقى سيحاً وبآلة اعتبر الغالب، ولو استويا فنصفه، وقيل: ثلاثة أرباعه (بلا رفع مؤن) أي كلف (الزرع) وبلا إخراج البذر (قوله: بلا رفع مؤن) أي يجب العشر في الأول ونصفه في الثاني بلا رفع أجرة العمال ونفقة البقر وكري الأنهار وأجرة الحافظ ونحو ذلك، درر، قال في الفتح: يعني لايقال بعدم وجوب العشر في قدر الخارج الذي بمقابلة المؤنة، بل يجب العشر في الكل؛ لأنه عليه الصلاة والسلام حكم بتفاوت الواجب لتفاوت المؤنة، ولو رفعت المؤنة كان الواجب واحداً وهو العشر دائماً في الباقي؛ لأنه لم ينزل إلى نصفه إلا للمؤنة والباقي بعد رفع المؤنة لا مؤنة فيه فكان الواجب دائماً العشر لكن الواجب قد تفاوت شرعاً فعلمنا أنه لم يعتبر شرعاً عدم عشر بعض الخارج وهو القدر المساوي للمؤنة أصلاً اهـ وتمامه فيه ".

(2 / 328، باب العشر، ط: سعید)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما صفة الواجب فالواجب جزء من الخارج؛ لأنه عشر الخارج، أو نصف عشره وذلك جزؤه إلا أنه واجب من حيث إنه مال لا من حيث إنه جزء عندنا حتى يجوز أداء قيمته عندنا".

(2 / 63، فصل فی صفۃ الواجب ، با ب زکاۃ الزرع والثمار ، ط: سعید)

مجمع الأنہر میں ہے:

"(قبل رفع مؤن الزرع) بضم الميم وفتح الهمزة جمع المؤنة وهي الثقل والمعنى بلا إخراج ما صرف له من نفقة العمال والبقر وكري الأنهار وغيرها مما يحتاج إليه في الزرع..." الخ (1 / 216، باب زکاۃ الخارج، ط: دار احیاء التراث العربی) الفتاویٰ التاتارخانیہ میں ہے: "إذا كانت الأرض عشريةً فأخرجت طعاماً وفي حملها إلى الموضع الذي يعشر فيه مؤنة فإنه يحمله إليه ويكون المؤنة منه".

(3ْ/292 ، الفصل السادس فی التصرفات فیما یخرج من الارض، کتاب العشر، ط: زکریا)

فقط واللہ اعلم

پہلے میں کہا گیا ہے کہ اخبار کریٹ کا خرچہ منہا نہیں کیا جائے گا اور دوسرے میں کہا گیا کہ پیکنگ ،کرایہ منہا کیاجائے گا۔جب کہ دونوں چیزیں ایک ہیں۔یعنی کھیتی باڑی کے خرچہ کے علاوہ ہیں۔

جواب

زمین کی پیداوار میں سے عشر کی ادائیگی سے قبل اخراجات منہا کرنے یا نہ کرنے سے متعلق صحیح تفصیل وہی ہے جو  دوسرے سوال کے جواب میں لکھی گئی ہے ، کہ اخراجات دو طرح کے  ہیں:

ایک وہ اخراجات جو زمین کو کاشت کے قابل بنانے سے لےکر پیداوار حاصل ہونے اور اس کو سنبھالنے تک ہوتے ہیں،  یعنی وہ اخراجات جو زراعت کے امور میں سے ہوتے ہیں،  مثلاً زمین کو ہم وار کرنے، ٹریکٹر چلانے، مزدور کی اجرت وغیرہ۔  یہ اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا نہیں کیے جائیں گے، بلکہ عشر یا نصفِ عشر اخراجات نکالنے سے پہلے پوری پیداوار سے ادا کیا جائے گا۔

البتہ پیداوار کی کٹائی کے بعد وہ اخراجات جو زراعت (کھیتی باڑی) کے امور میں سے نہیں ہوتے ، جیسے پیداوار کو منڈی تک پہنچانے کا کرایہ، اسی طرح پیکنگ، لوڈنگ وغیرہ کے جو اخراجات آئیں تو ایسے اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا کیے جاسکتے ہیں ۔

نیز یہ ملحوظ رہے کہ جب پیداوار تیار ہوکر کاٹنے کے قابل ہوجائے تو عشر کا اصل تعلق اسی پیداوار سے ہوتا ہے، اور اگر قیمت کے حساب سے عشر ادا کرنا ہو تو اس مالیت کا اعتبار ہوتا ہے جو پیداوار پک جانے کے بعد کٹائی کے وقت اس کی قیمت ہو، اور مالک کو یہ اختیار ہے چاہے تو اسی پیداوار میں سے عشر دے دے اور چاہے تو اس کی قیمت دے دے، اور اگر مالک اس پیداوار کو یہاں سے دور کسی منڈی میں لے جانا چاہے؛ تاکہ اسے زیادہ سے زیادہ قیمت پر فروخت کیا جاسکے، جس میں فقراء کا بھی فائدہ ہو ، اور اس نے ابھی تک عشر ادا نہیں کیا تو اس صورت میں پیداوار کے کٹنے کے بعد منڈی تک پہچانے پر جو جملہ اخراجات آئیں وہ عشر ادا کرنے سے پہلے منہا کیے جاسکتے  ہیں، تاہم اس صورت میں اگر قیمت کے اعتبار سے عشر ادا کرنا ہو تو اس بازار کی قیمت کا اعتبار ہوگا جہاں وہ فصل فروخت کی گئی ہے۔

جہاں تک  پہلے سوال اور اس کے جواب کا تعلق ہے تو سوال اول اور اس کا جواب مزید وضاحت کا متقاضی ہے؛  لہذا سوال اول میں کرایہ ، کریٹ اور اخبار سے مراد اگر یہ ہو کہ ان اشیاء کی خریداری پیداوار کو منڈی تک پہنچانے کے لیے ہے، اور کرایہ سے مراد بھی پیداوار کو منڈی تک پہنچانے کا کرایہ  ہو تو اس صورت میں یہ اخراجات منہا کرنا درست ہے۔

اور اگر ان اشیاء کی خریداری اور اخراجات منڈی تک پہنچانے کی بجائے پیداوار کو اس کے مقام سے اپنے پاس کسی جگہ محفوظ کرنے یا کسی اور مقصد کے لیے ہو،  منڈی تک پہنچانا مقصود نہ ہوتو  پھر  یہ ان اخراجات کو منہا کیے بغیر عشر ادا کیا جائے گا۔

سائل کے توجہ دلانے کا شکریہ، ان شاء اللہ  سوال اول کے جواب میں اسی کے مطابق مزید وضاحت کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرًا! 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144111201619

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں