بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ترکی سے عمرے کرنے والے شخص کے لیے احرام کے حوالے سے تفصیل


سوال

اگر کوئی شخص ترکی سےعمرے کی نیت سے جہاز میں سعودیہ اس طرح جائے کے ریاض شہر میں فلائٹ نے دو گھنٹے رکنا ہو اور پھر جدہ جانا ہو ،تو ایسا شخص احرام کہاں سے باندے گا ۔

 

 

جواب

 واضح رہے کہ آفاقی (یعنی میقات سے باہر رہنے والا ) جب بھی حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ جائے تو اسے پانچ میقاتوں میں سے کسی ایک میقات پر یا اس کے مقابل یا اس سے پہلے پہلے احرام باندھنا ضروری ہے،احرام کے بغیر میقات سے تجاوز کرنا درست نہیں ہے، احرام کے بغیر میقات سے تجاوز کرنے کی صورت میں دم لازم ہوگا اور ایک عمرہ یا حج کی قضا بھی کرنا لازم ہوگی،مواقیت پانچ ہیں،اہل مدینہ کے لیے ذو الحلیفہ، اہل عراق کے لیے ذات عرق، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن اور اہل یمن کے لیے یلملم ہے۔

صورتِ مسئولہ میں آپ عمرہ کی ادئیگی کے لیےترکی  ائیرپورٹ یا گھرسے احرام باندھ کرجاسکتے ہیں،اور اگر روانگی سے قبل احرام نہیں باندھا تو میقات سے قبل احرام باندھنا، عمرہ کی نیت کرنا ضروری ہے،اورریاض چونکہ  میقات سے باہر ہے، لہذا ریاض ائیر پورٹ سے بھی  احرام باندھ سکتے ہیں، الغرض جدہ  میں داخل ہونے سے پہلے پہلے احرام باندھنا ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"المواقيت التي لا يجوز أن يجاوزها الإنسان إلا محرما خمسة: لأهل المدينة ذو الحليفة ولأهل العراق ذات عرق، ولأهل الشام جحفة ولأهل نجد قرن، ولأهل اليمن يلملم، وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها كذا في الهداية. فإن قدم الإحرام على هذه المواقيت جاز وهو الأفضل إذا أمن مواقعة المحظورات وإلا فالتأخير إلى الميقات أفضل كذا في الجوهرة النيرة".

(کتاب المناسک ،الباب الثانی فی مواقیت الاحرام ،ج:1، ص:221، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507102106

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں