بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو طلاق کے بعد تم مجھ پر حرام ہو کہنے سے تیسری طلاق واقع ہوگئی


سوال

میں نے اپنی بیوی کو نو سال پہلے ان الفاظ سے دو طلاقیں دی تھیں: طلاق طلاق، پھر اس کے بعد عدت گزرنے سے پہلے ہی رجوع کر لیا تھا، اب 9 ماہ پہلے میں نے اپنی بیوی کو غصہ میں کہا کہ "تم مجھ پر حرام ہو" اب نو ماہ سے بیوی میکے میں ہے، اس کا کہنا ہے کہ میں نے اسے طلاق دے دی ہے۔

یہ بتائیں کہ کیا ہمارا نکاح باقی ہے؟

جواب

لفظ ’’حرام‘‘ طلاق کے بارے میں عرف کے اعتبار سے طلاق کا صریح لفظ بن چکا ہے،یعنی اس لفظ کے استعمال سے بغیر نیت کے بھی طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، لہذا  مجموعی طور پر سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، نکاح ختم ہو گیا، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی،  اب ساتھ رہنا اور رجوع کرنا جائز نہیں۔ بیوی اپنی عدت (پوری تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک عدت)  گزار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ومن الألفاظ المستعملة: الطلاق يلزمني، والحرام يلزمني، وعلي الطلاق، وعلي الحرام فيقع بلا نية للعرف.

 (قوله: فيقع بلا نية للعرف) أي فيكون صريحاً لا كنايةً، بدليل عدم اشتراط النية وإن كان الواقع في لفظ الحرام البائن؛ لأن الصريح قد يقع به البائن كما مر، لكن في وقوع البائن به بحث سنذكره في باب الكنايات، وإنما كان ما ذكره صريحاً؛ لأنه صار فاشياً في العرف في استعماله في الطلاق لايعرفون من صيغ الطلاق غيره ولايحلف به إلا الرجال، وقد مر أن الصريح ما غلب في العرف استعماله في الطلاق بحيث لايستعمل عرفاً إلا فيه من أي لغة كانت، وهذا في عرف زماننا كذلك فوجب اعتباره صريحاً كما أفتى المتأخرون في أنت علي حرام بأنه طلاق بائن للعرف بلا نية مع أن المنصوص عليه عند المتقدمين توقفه على النية."

 (کتاب الطلاق، 3/ 252/ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں