بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تم میری طرف سے فارغ ہو سے طلاق کا حکم


سوال

کل میرےشوہرنےکہا:تم میری طرف سے فارغ ہو، طلاق کی نیت نہیں تھی اور7 سال میں پہلےکبھی ایسا نہیں کہا،  کیا ایک طلاق ہو گئی ایساکہنےسے؟رہنمای فرمائیے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے شوہر نے اسے کہا کہ تم میری طرف سے فارغ ہو، اگر شوہر نے یہ الفاظ مذاکرہ طلاق (طلاق کی بات چیت کے دوران)  کہے ہیں تو ان الفاظ سے سائلہ پر ایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہے، نکاح ختم ہوچکا ہے، اب رجوع نہیں ہوسکتا البتہ نئے مہر کے ساتھ دوگواہوں کی موجودگی میں باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر شوہر نے مذکورہ الفاظ مذاکرہ طلاق    میں نہیں کہے اور اس کی نیت بھی ان الفاظ سے بیوی کو طلاق دینے کی نہیں تھی تو اس صورت میں سائلہ پر طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور برقرار ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الكنايات ثلاثة أقسام (ما يصلح جوابا لا غير) أمرك بيدك، اختاري، اعتدي (وما يصلح جوابا وردا لا غير) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري (وما يصلح جوابا وشتما) خلية برية بتة بتلة بائن حرام والأحوال ثلاثة (حالة) الرضا (وحالة) مذاكرة الطلاق بأن تسأل هي طلاقها أو غيرها يسأل طلاقها (وحالة) الغضب ففي حالة الرضا لا يقع الطلاق في الألفاظ كلها إلا بالنية والقول قول الزوج في ترك النية مع اليمين وفي حالة مذاكرة الطلاق يقع الطلاق في سائر الأقسام قضاء إلا فيما يصلح جوابا وردا فإنه لا يجعل طلاقا كذا في الكافي وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك لاحتمال الرد والسب إلا فيما يصلح للطلاق ولا يصلح للرد والشتم كقوله اعتدي واختاري وأمرك بيدك فإنه لا يصدق فيها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب الثانی فی ایقاع الطلاق، الفصل الخامس فی الکنایات فی الطلاق، ج: 1، ص: 375، ط: مکتبہ رشیدیہ)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100731

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں