بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارتی گاڑی کا لائسنس کرایہ پر دینے کا حکم


سوال

کیاایک گاڑی کا تجارتی لائسنس دوسرے شخص کواجرت پردیناجائزہے یانہیں اور لائسنس مال ہے یانہیں؟

جواب

کسی بھی شعبے کا لائسنس یا ڈگری  جو کسی شخص یا کمپنی کو حکومت کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے وہ خاص اس شخص یا کمپنی کے لیے اس شعبہ کو اختیار کرنے کا اجازت نامہ ہوتا ہے، کسی اور کے لیے اس لائسنس کو استعمال کی قانوناً اجازت نہیں ہوتی اور حکومت کی ایسی جائز پابندیاں جو مفادِ عامہ کی مصلحت میں ہوں ان کی پاس داری شرعاً بھی لازم ہوتی ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں تجارتی گاڑی کا لائسنس جس کے لیے گورنمنٹ نے جاری کیا ہے، اس کے علاوہ کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، نیز یہ اجازت نامہ کوئی ایسا مال نہیں ہے جس کو کرایہ پر دیا جاسکے یا فروخت کیا جاسکے، اس لیے اس کو کرایہ پر دینا اور لینا اور اس کی آمدنی دونوں ناجائز ہیں۔

"صحيح مسلم" میں ہے:

"عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام. فأدخل يده فيها. فنالت أصابعه بللا. فقال ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال: أصابته السماء. يا رسول الله! قال أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس؟ ‌من ‌غش فليس مني."

(كتاب الإيمان، ‌باب قول النبي صلى الله تعالى عليه وسلم من غشنا فليس منا، رقم الحديث:101، ج:1، ص:99، ط:دار إحياء التراث العربي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وفي الأشباه ‌لا ‌يجوز ‌الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة وعلى هذا ‌لا ‌يجوز ‌الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف، وفيها في آخر بحث تعارض العرف مع اللغة. المذهب عدم اعتبار العرف الخاص لكن أفتى كثير باعتباره .. مطلب: ‌لا ‌يجوز ‌الاعتياض عن الحقوق المجردة (قوله: ‌لا ‌يجوز ‌الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها."

(كتاب البيوع، مطلب لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة، ج:4، ص:518، ط:سعيد)

وفیه أیضا:

‌‌"[فرع] هل ينتقل الرد بالتغرير إلى الوارث استظهر المصنف لا لتصريحهم بأن ‌الحقوق ‌المجردة لا تورث. قلت: وفي حاشية الأشباه لابن المصنف وبه أفتى شيخنا العلامة علي المقدسي مفتي مصر."

(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، ج:5، ص:145، ط:سعيد)

"فتح القدير للكمال ابن الهمام"میں ہے:

"لأن البيع كما يرد على ما يبقى من الأعيان كذلك يرد على ما لا يبقى وإن أشبه المنافع، ولذا صحح الفقيه أبو الليث رواية الزيادات المانعة من جواز بيعه؛ لأن بيع ‌الحقوق ‌المجردة لا يجوز كالتسييل وحق المرور."

(كتاب  البيوع، باب البيع الفاسد، ج:6، ص:430، ط:دار الفكر بيروت)

"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام" میں ہے:

"إذا مات من غرر بغبن فاحش لا تنتقل دعوى التغرير لوارثه؛ لأن خيار الغبن والتغرير لا يورث سواء كان المغبون البائع وسواء كان المشتري؛ لأن خيار الغبن والتغرير هو من ‌الحقوق ‌المجردة التي تثبت للبائع وللمشتري؛ ولذلك لا تورث ولا تنتقل."

(الكتاب الأول البيوع، الباب السادس في بيان الخيارات، الفصل السابع في بيان خيار الغبن والتغرير، المادة:358، ج:1، ص:370، ط:دارالجيل)

"الموسوعة الفقهية الكويتية" میں ہے:

"وحق التملك والحق المباح كلاهما من الحقوق المجردة الضعيفة، التي لا تترقى ولا تنتقل إلى غيرها من الحقوق بالقول الصادر من صاحبه تعبيرا عن إرادته وحده."

(‌‌حق، حق التملك والحق المباح، ج:18، ص:41، ط:دارالسلاسل الكويت)

"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع" میں ہے:

" الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك. ولا يجوز الصلح عنها."

(كتاب الشرب، ج:6، ص:196، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412101348

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں