بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تصاویر والی جگہ میں نماز پڑھنا


سوال

جس کمرے میں اخبار وغیرہ رکھے ہوں وہاں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ایک صاحب نے کہا کہ اخبار میں تصویریں ہوتی ہیں اور تصویر والی جگہ نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

جواب

جس کمرے میں اخبارات رکھے ہوں اس کمرے میں نماز پڑھنا جائز ہے اور نماز درست ہوجاتی ہے، البتہ  نماز سے پہلے اخبارات کی تصاویر کو چھپا دینا چاہیے۔البتہ اگر اخبارات سامنے رکھے ہوں اور ان میں تصاویر نظر آرہی ہوں تو نما زمکروہ ہوگی۔اسی طرح  ایسے مقام میں  بھی نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے جہاں پر چھت پر یا دائیں بائیں جانب جان دار کی تصاویر آویزاں ہوں۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (1 / 648):

"وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو ( بحذائه ) يمنة أو يسرة أو محل سجوده ( تمثال ) ولو في وسادة منصوبة لا مفروشة  (واختلف فيما إذا كان) التمثال ( خلفه والأظهر الكراهة) ( و ) لا يكره ( لو كانت تحت قدميه ) أو محل جلوسه لأنها مهانة ( و في يده ) عبارة الشمني بدنه لأنها مستورة بثيابه ( أو على خاتمه ) بنقش غير مستبين، قال في البحر: ومفاده كراهة المستبين لا المستتر بكيس أو صرة أو ثوب آخر وأقره المصنف (أو كانت صغيرةً) لاتتبين تفاصيل أعضائها للناظر قائمًا وهي على الأرض، ذكره الحلبی".

وفیه أیضاً:

"(قوله: ومفاده) أي مفاد التعليل بأنها مستورة (قوله: لا المستتر بكيس أو صرة) بأن صلى ومعه صرة أو كيس فيه دنانير أو دراهم فيها صور صغار فلاتكره لاستتارها، بحر، ومقتضاه أنها لو كانت مكشوفةً تكره الصلاة مع أن الصغيرة لاتكره الصلاة معها كما يأتي، لكن يكره كراهة تنزيه جعل الصورة في البيت، نهر (قوله: أو ثوب آخر) بأن كان فوق الثوب الذي فيه صورة ثوب ساتر له فلاتكره الصلاة فيه لاستتارها بالثوب بحر". فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144108201564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں