بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح سننے سنانے پر اجرت / امام کا مسجد کمیٹی سے کھانا کھانا


سوال

1۔ امام اور فاتح کے لیے تراویح پر رقم وصول کرنا کیسا ہے؟

 2۔ امام مغرب کی نماز میں پہنچ نہیں سکتا ہے اس وجہ سے اگر وہ مسجد والوں سے کھانا کھاۓ پورا مہینہ تو اس کھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

1۔ تراویح کی نماز میں قرآنِ مجید سننے اور  سنانے پر اجرت لینا اور لوگوں کے لیے اجرت دینا جائز نہیں، لینے اور دینے والے دونوں گناہ گار ہوں گے، البتہ اگر بلاتعیین کچھ دے دیا جائے اور نہ دینے پر شکوہ یا شکایت نہ ہو اوردینا مشروط یا معروف بھی نہ ہو تو یہ صورت اجرت میں داخل نہ ہوگی۔

نیز اگر قرآن مجید سننے اور  سنانے والے کو رمضان المبارک میں تمام نمازوں یا ایک دو نماز کے لیے نائب امام یا مؤذن بنا دیا جائے اور اس کے ذمہ ایک یا دو نمازیں یا اذان  سپرد کردی جائیں اور رمضان کے آخر میں تنخواہ کے نام پر کچھ دے دیا جائے تو جائز ہوگا۔

اسی طرح اگر مسجد کا امام یا مؤذن ہی تراویح میں قرآن سنائیں اور مسجد انتظامیہ رمضان المبارک میں مشاہرہ زیادہ یا دوگنا دے تو یہ صورت بھی اجرت میں داخل نہیں ہوگی۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار   میں ہے:

"فالحاصل: أنّ ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لايجوز؛ لأنّ فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة لأجل المال، فإذا لم يكن للقارىء ثواب؛ لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر!! ولولا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في هذا الزمان، بل جعلوا القرآن العظيم مكسباً ووسيلةً إلى جمع الدنيا، إنا لله وإنا إليه راجعون!! اهـ". ( ٦ / ٥٦)

2۔ صورتِ  مسئولہ میں اگر تقرری کے وقت معاہدہ میں طے ہو، یا رمضان المبارک میں گھر سے کھانا کھاکر آنے کی صورت میں عشاء میں تاخیر سے پہنچنے کا اندیشہ ہو اور مسجد کمیٹی امام کو کھانا دینے پر راضی ہو  تو  کھانے میں کوئی قباحت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں