بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت تراویح کی امام


سوال

عورتوں کا نماز تراویح عورتوں کو ہی پڑھانا کیسا ہے؟

جواب

عورت کا عورتوں کے لیے امام بننا مکروہ ہے، اور اگر تراویح کا اہتمام اس طرح کیاجائے کہ   دیگر گھروں سے بھی عورتیں آکر اس عورت کے پیچھے تراویح پڑھیں تو اس میں اور بھی بہت سے مفاسد و خرابیاں ہیں؛  اس لیے اس سے اجتناب کیا جائے۔

"فعلم أن جماعتهن وحدهن مکروهة". (إعلاء السنن ۴؍۲۲۶)
" عن علي بن أبي طالب رضي اللّٰه عنه أنه قال: لا تؤم المرأة . قلت: رجاله کلهم ثقات". (إعلاء السنن ۴؍۲۲۷ دار الکتب العلمیة بیروت)

فتاوی شامی میں ہے:

" ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن فلو قدمت أثمت".

قال الشامي:

"أفاد أن الصلاة صحیحة وأنها إذا توسطت لاتزول الکراهة وإنما أرشد و إلی التوسط؛ لأنه أقل کراهة التقدم". (شامي  ۲؍۳۰۵)

وفیه أيضاً: "(قوله: ويكره تحريماً) صرح به في الفتح والبحر (قوله: ولو في التراويح) أفاد أن الكراهة في كل ما تشرع فيه جماعة الرجال فرض أو نفل". (1/565) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں