بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی بارہ رکعات عشاء کے بعد اور آٹھ تہجد کے ساتھ ادا کرنا


سوال

کیا ہم تراویح  کی  بارہ  رکعت عشاء کے بعد اور آٹھ رکعت تہجد میں پڑھ  سکتے ہیں انفرادی  اعتبار سے؟

جواب

واضح رہے کہ بیس رکعات تراویح  کی نماز مردوں اور عورتوں دونوں کے لیےسنتِ مؤکدہ ہے،نیز مردوں کے لیے تراویح کی نماز جماعت سے پڑھنا سنتِ کفایہ ہے، یعنی اگر محلہ کے چند افراد اس سنت کو جماعت کے ساتھ ادا کرلیں تو  سب کا ذمہ فارغ، ورنہ سب گناہ گار ہوں گے، جو مرد انفرادی تراویح پڑھے گا تو اس کی تراویح کی سنت تو ادا ہوجائے گی، لیکن جماعت کے ثواب سے  محروم ہے گا۔

لہذا اگر شخص عشاء کی نماز کے بعد بارہ رکعات تراویح پڑھ لے اور باقی آٹھ رکعات رات کو تہجد کی نماز  کے ساتھ تراویح کی نیت سے ادا کرلے تو اس کی بیس رکعات تراویح ادا ہوجائے گی، البتہ تہجد اور تراویح دونوں مستقل نمازیں ہیں، تہجد کی نیت سے آٹھ رکعات پڑھنے سے تراویح کی رکعات ادا نہیں ہوں گی۔

''فتاوی شامی'' میں ہے:

"و الجماعة فيها سنة على الكفاية) في الأصح، فلو تركها أهل مسجد أثموا إلا لو ترك بعضهم.

(قوله: والجماعة فيها سنة على الكفاية إلخ) أفاد أن أصل التراويح سنة عين، فلو تركها واحد كره، بخلاف صلاتها بالجماعة فإنها سنة كفاية، فلو تركها الكل أساءوا؛ أما لو تخلف عنها رجل من أفراد الناس وصلى في بيته فقد ترك الفضيلة، وإن صلى أحد في البيت بالجماعة لم ينالوا فضل جماعة المسجد، وهكذا في المكتوبات، كما في المنية، وهل المراد أنها سنة كفاية لأهل كل مسجد من البلدة أو مسجد واحد منها أو من المحلة؟ ظاهر كلام الشارح الأول. واستظهر ط الثاني. ويظهر لي الثالث، لقول المنية: حتى لو ترك أهل محلة كلهم الجماعة فقد تركوا السنة وأساءوا. اهـ."

 (2/ 45، باب الوتر والنوافل، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں