بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹرین کا نام رحمن بابا رکھنے کا حکم


سوال

پاکستان ریلوے میں ایک ٹرین کا نام رحمن بابا ہے، کیا یہ نام رکھنا درست ہے ؟

جواب

پاکستان میں ٹرینوں کا نام معروف شخصیت کے نام پر رکھنے کا  بھی رواج ہے، مذکورہ ٹرین کا نام پشتو کے ایک معروف شاعر کے نام پر  ہے، ان کی شہرت "رحمن بابا" کے نام سے تھی، اسی مشہور نام سے اس ٹرین کا نام رکھا گیا ہے، چوں کہ لفظِ "رحمن" اللہ تعالی کے علاوہ کے لیے نہیں بولا جاسکتا  اسی  لیے ’’رحمن بابا‘‘ صحیح نہیں ہے، مذکورہ شاعر کو "عبد الرحمن بابا" اور ان سے منسوب ٹرین کو "عبد الرحمن بابا ایکسپریس" کہنا چاہیے۔

تفسیرالطبری  میں ہے:

"وكان لله جل ذكره أسماء قد حرم على خلقه أن يتسموا بها، خص بها نفسه دونهم، وذلك مثل "الله" و "الرحمن" و "الخالق"؛ وأسماء أباح لهم أن يسمي بعضهم بعضاً بها، وذلك: كالرحيم والسميع والبصير والكريم، وما أشبه ذلك من الأسماء ، كان الواجب أن تقدم أسماؤه التي هي له خاصة دون جميع خلقه، ليعرف السامع ذلك من توجه إليه الحمد والتمجيد، ثم يتبع ذلك بأسمائه التي قد تسمى بها غيره، بعد علم المخاطب أو السامع من توجه إليه ما يتلو ذلك من المعاني".

(تفسير الطبري ،جامع البيان، سورة الفاتحة،  ج نمبر ۱ ص نمبر ۱۳۳ط: مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100133

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں