بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، تین بیٹے اور چار بیٹیوں میں تقسیمِ میراث


سوال

ایک شخص فوت ہوگیا، اس نے میراث میں  1 لاکھ روپے چھوڑے ہیں، اس کے 3 بیٹے ، 4 بیٹیاں اور ایک بیوہ ہے۔مذکورہ میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ مرحوم کے   حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے  کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو  (مثلاً بیوی کا مہر وغیرہ) اسے  ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد  منقولہ و غیر منقولہ کو  80 حصوں میں تقسیم کرکے اس میں سے  10 حصے مرحوم کی بیوہ کو،  14 حصے مرحوم کے ہر  ایک بیٹے کو اور 7 حصے مرحوم کی ہر  ایک بیٹی کو ملیں گے۔

لہذا ایک لاکھ روپے میں سے 12500 روپے  مرحوم کی بیوہ کو ،  17500 روپے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو ،8750 روپے  مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

نوٹ: یہ طریقہ تقسیم اس صورت میں ہے جب کہ مرحوم کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک  مرحوم کے انتقال کے وقت حیات نہ ہو، بصورتِ دیگر  جواب مختلف ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں