بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کی تعمیرات کے لیے خریدے گئے پلاٹوں کی زکوۃ کا حکم


سوال

ایک بندے نے تین پلاٹ خریدے ہیں ایک اپنے  لیے  اور دو کو بیچنا ہے اور پھر اس کی قیمت سےاس ایک پلاٹ پر گھر بنانا ہے تو کیا ان تینوں پر زکات لازم ہوگی یا صرف دو پر ؟

جواب

واضح رہے کہ  نقدی اور سونا، چاندی کے علاوہ  زکات   اس چیز  پر لازم ہوتی ہے جو تجارت کرنے کی نیت سے خریدی گئی ہو، اور تجارت کسی چیز کو خریدنے کے بعد نفع حاصل کرنے کے لیے بیچنے کو کہتے ہیں ،صورت مسئولہ میں چونکہ مذکورہ پلاٹ تجارت کی نیت سے نہیں خریدے گئے؛اس لیے کہ ایک پلاٹ کو تو سرے سے فروخت کرنے کی نیت ہی نہیں ہے ،اور جن دو پلاٹوں کو فروخت کرنے کی نیت سے خریدا گیا ہے ان کو فروخت کرنے سے نفع حاصل کرنا مقصود نہیں ہے ،  بلکہ ضرورت پوری کرنا  مقصد  ہے؛ لہٰذا یہ  دو پلاٹ بھی مال تجارت نہیں ہیں اور ان پربھی زکات   لازم نہیں ہے ۔

التعریفات الفقہیۃ للبرکتی  میں ہے:

"‌‌‌التجارة: عبارة عن شراء شيء ليبيع بالربح أو تقليبِ المال لغرض الربح."

(52،ط: دار الکتب العلمیة)

التعریفات للجرجانی میں ہے:

"التجارة: عبارة عن شراء شيء ليباع بالربح."

(باب التاء،ص53،ط: دار الکتب العلمیة)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)میں ہے:

"(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض."

(کتاب الزکوۃ،ج:2،ص:267،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة كذا في المضمرات ثم في تقويم عروض التجارة التخيير يقوم بأيهما شاء من الدراهم والدنانير إلا إذا كانت لا تبلغ بأحدهما نصابا فحينئذ تعين التقويم بما يبلغ نصابا هكذا في البحر الرائق."

( ج:1 ص:179 کتاب الزکاۃ فصل فی عروض التجارۃ ط: ماجدیة)

وفيه أيضا:

"(ومنها ‌فراغ ‌المال) عن حاجته الأصلية."

(کتاب الزکوٰۃ، الباب الأول فی تفسیر الزکوٰۃ و صفتہا و شرائطہا،ج1،ص172،ط: ماجدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں