بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ میں اولی میں بیٹھے بغیر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے کے بعد دوبارہ بیٹھنا


سوال

اگر کوئی  قعدہ اولیٰ  میں بیٹھنابھول گیا تھا اور تیسری رکعت کے لیے پورا کھڑا ہوگیا،  پھر قعدہ اولی کی طرف آیا تو اس کی نماز سجدہ سہو سے ہوجاۓ  گی یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص    قعدہ  اولی  میں بیٹھنا بھول گیا اور  تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوگیا تو اگر کھڑے ہونے کے لیے اس کے   گھٹنے مکمل سیدھے نہیں ہوئے تھے یعنی وہ بیٹھنے کے قریب تھا اور  پھر لوٹ آیا تو نماز ہوگئی اور سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہے، اور اگر اس کے  گھٹنے  سیدھے ہوگئے تھے یعنی وہ کھڑے ہونے کے قریب تھا  یا کھڑا ہوگیا تھا (جیسا کہ سوال میں ہے)تو اس کو کھڑا  ہی رہنا چاہیے تھا ، اور آخری میں سجدہ سہو کرنا تھا،  دوبارہ لوٹ کر نہیں آنا چاہیے تھا، تاہم اگر واپس لوٹ آیا تو راجح قول کے مطابق نمازفاسد نہیں ہوگی،  اور  اس  پر سجدہ سہو لازم ہوگا۔

"فتاوی شامی"  میں ہے:

''(سها عن القعود الأول من الفرض) ولو عملياً، أما النفل فيعود ما لم يقيد بالسجدة (ثم تذكره عاد إليه) وتشهد، ولا سهو عليه في الأصح  (ما لم يستقم قائماً) في ظاهر المذهب، وهو الأصح فتح (وإلا) أي وإن استقام قائماً (لا) يعود لاشتغاله بفرض القيام (وسجد للسهو) لترك الواجب (فلو عاد إلى القعود) بعد ذلك (تفسد صلاته) لرفض الفرض لما ليس بفرض، وصححه الزيلعي (وقيل: لا) تفسد، لكنه يكون مسيئاً ويسجد لتأخير الواجب (وهو الأشبه)، كما حققه الكمال، وهو الحق، بحر."

(2/ 83،  کتاب الصلوٰۃ ، باب سجود السہو، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں