بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تیرہ سال کے لڑکے کا عیدین میں امامت کرنا


سوال

کیا تیرہ سال کا لڑکا عیدین میں امامت کر سکتا ہے ؟

جواب

فرض ، واجب اور نفل  ہر قسم کی نماز میں بالغ مقتدیوں کی امامت کے لیے امام کا بالغ ہونا ضروری ہے، نابالغ امام کی اقتدا  میں بالغ مقتدیوں کی  نماز  ادا نہیں ہوگی۔

اور بالغ ہو نے کا مدار بلوغت کی علامات پر ہے، اگر تیرہ سال کے لڑکے میں  علامات (احتلام،انزال وغیرہ) ظاہر ہوجائیں تو  وہ عیدین میں  امامت کرسکتاہے، اور اگر  علامات ظاہر نہ ہوں تو  قمری اعتبار سے پندرہ سال سے پہلے لڑکا بالغ شمار نہیں ہوگا، اور اس کی امامت درست نہیں ہوگی۔

الاختيار لتعليل المختار (1/ 58):
"قال: (ولاتجوز إمامة النساء والصبيان للرجال) أما النساء فلقوله عليه الصلاة والسلام: «أخروهنّ من حيث أخرهنّ الله»، وإنه نهي عن التقديم. وأما الصبيّ فلأنّ صلاته تقع نفلاً فلايجوز الاقتداء به، وقيل: يجوز في التراويح؛ لأنها ليست بفرض، والصحيح الأول؛ لأنّ نفله أضعف من نفل البالغ فلايبتنى عليه".
الفتاوى الهندية (1/ 85) :
"وإمامة الصبي المراهق لصبيان مثله يجوز، كذا في الخلاصة ... المختار أنه لايجوز في الصلوات كلها، كذا في الهداية وهو الأصح. هكذا في المحيط وهو قول العامة وهو ظاهر الرواية. هكذا في البحر الرائق". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں