بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد رجوع جائز نہیں


سوال

زید نے اپنی بیوی کو ایک طلاق واٹس ایپ پرلکھ کر بھیجی  ، لیکن بیوی نے پڑھا نہیں اور پھر شوہر نے تین ماہ کے اندر ہی بیوی سے ملاقات کرلی ،  دوسری مرتبہ پھر واٹس ایپ پر ایک طلاق لکھ کر بھیجی، لیکن بیوی نے پڑھا نہیں اور شوہر نے پھر بیوی سے تین ماہ کے اندر ملاقات کرلی،  تیسری  دفعہ پھر زید نے ایک طلاق واٹس ایپ پر لکھ کر بیوی کو بھیجی  اور بیوی نے پھر نہیں پڑھا ، اور شوہر نے تین ماہ کے اندر بیوی سے ملاقات  کی،  اب زید  کی بیوی پر کون سی طلاق واقع ہوئی ؟ ا ور رجوع کی کیا صورت ہے ؟

اور تیسری طلاق کے بعد ملاقات و صحبت کا کفارہ ہوگا کہ نہیں اور اگر ہوگا تو کیا ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ بیوی پر طلاق واقع ہونے کے لیے بیوی کا سننا یا لکھی طلاق کو پڑھنا شرعًا ضروری نہیں، البتہ طلاق کی نسبت بیوی کی طرف کرکے شوہر کا طلاق دینا  شرعًا  ضروری ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں  زید کی جانب سے بذریعہ واٹس ایپ بھیجی گئی تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،جس کے سبب  زید کی بیوی اس پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، رجوع جائز نہیں، اور نہ ہی تجدید نکاح حلال ہے ۔

مذکورہ شخص  نے تیسری طلاق کے بعد  جو ملاقات کی تھی وہ حرام تھی،  جس پر انہیں صدقہ دل سے توبہ و استغفار کرنا  اور  اگر اب تک ساتھ رہ رہے ہیں تو فوری طور پر جدا ہونا ضروری ہے، البتہ اس کی وجہ سے  کوئی کفارہ شرعًا  واجب نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية. و لا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولًا بها أو غير مدخول بها، كذا في فتح القدير. و يشترط أن يكون الإيلاج موجبًا للغسل و هو التقاء الختانين، هكذا في العيني شرح الكنز، أما الإنزال فليس بشرط للإحلال."

( كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ١ / ٤٧٣، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں