بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنے کی صورت


سوال

میری بھتیجی کو اس کے خاوند نے نومبر 2021 میں ایک طلاق دی، پھر رجوع کرلیا، جنوری 2022 میں 2 طلاق دیے اور علیحدگی اختیار کی۔ اب میاں بیوی کے دوبارہ ملنے یا آپس میں دوبارہ رشتہ قائم ہونے کا کیا طریقہ کار ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائل کے بیان کی رو سے اس کی بھتیجی  پر شرعاً تینوں طلاقیں واقع  ہو گئیں  وہ اپنے شوہر پر حر متِ  مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہےاور نکاح ختم ہو گیا ، اب  رجوع جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔

مطلقہ عدت  (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک)گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔  

             البتہ عدت گزارنے کے بعد مطلقہ اگر کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور وہ اس سے صحبت (ہم بستری ) کرے اس کے بعد  دوسرا شخص اسے طلاق  دے دے یا اس کا انتقال ہو جائے تو اس کی عدت گزار کر سابقہ شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا جائز ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"و إن کان الطلاق ثلاثًا في الحرۃ و ثنتین في الأمة، لم تحلّ له حتی تنکح زوجًا غیرہ نکاحًا صحیحًا، و یدخل بها ، ثم یطلقها او یموت عنها."

(الباب السادس فی الرجعة، فصل فیما تحل به المطلقة، کتاب الطلاق  ص:473  المجلد الاول، مکتبہ رشیدیه)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144307100810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں