بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین سال کی جدائی کے بعد خلع لینے پر عدت کا حکم


سوال

ایک عورت اگر اپنے خاوند سے عرصہ 2/3 سال سے قطع تعلق کر چکی ہے اور اپنے والدین کے گھر ہے اور شوہر بسلسلہ روزگار سعودی عرب میں مقیم ہے تو ایسی صورت میں خلع لے کر عورت عدت پوری کرے گی یا نہیں؟

جواب

صورت  مسئولہ میں خلع لینے  کی صورت میں خلع کے بعد عدت گزارنا لازم ہوگا۔

واضح رہے   یک طرفہ خلع شرعًا معتبر نہیں ہے، یعنی جس میں شوہر کی  رضامندی یا اس کی طرف سے آمادگی نہ ہو۔

الفتاوى الهندية (1/ 531):

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية. وإن شكت في وقت موته فتعتد من حين تستيقن بموته، كذا في العتابية". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201513

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں